خار زار صحافت۔۔۔۔قسط ایک سو پینتیس

0
452


بزنس پلس : پاکستان کا پہلا کاروباری ٹی وی چینل
تحریر: محمد لقمان
پاکستان میں پہلے بڑے نجی نیوز چینل۔۔جیو کو سال دو ہزار دو میں لانچ کیا گیا۔ اس کے بعد چھوٹے موٹے دیگر چینل بھی آتے گیئے۔ مگر کاروباری خبروں کے پہلے ٹی وی چینل کی بنیاد دو ہزار چار میں رکھی گئی۔۔۔ اس کے بانی پنجاب کے سابقہ گورنر سلمان تاثیر تھے۔ وہ ایک سیاستدان کے علاوہ ایک بزنس مین بھی تھے۔ چارٹرڈ اکاونٹنٹنسی کی ڈگری کے حامل سلمان تاثیر نے انیس سو چورانوے میں امریکی مالیاتی ادارے مارگن اسٹینلے کے ساتھ مل کر پاکستان میں ایک بروکریج ہاوس بنایا۔ بعد میں انیس سو چھیانوے میں وہ ٹیلیکام کے کاروبار میں بھی آگئے اور ورلڈ کال گروپ کی بنیاد رکھی۔ جس کا کاروبار صرف پاکستان میں نہیں ، سری لنکا میں بھی تھا۔ لاہور کے معروف شاپنگ پلازہ، پیس کے بھی وہ مالک رہے۔ اے پی پی کے رپورٹر کی حیثیت سے ان کو کئی مرتبہ ملنے اور انٹر ویو کرنے کا موقع ملا۔ ان میں کاروباری خوبیاں بدرجہ اتم موجود تھیں۔ سلمان تاثیر نے دو ہزار ایک میں ایک میڈیا کمپنی بھی بنا ڈالی اور دو ہزار دو میں اخبار ڈیلی ٹایئمز اور دو ہزار چار میں کاروباری ٹی وی چینل بزنس پلس لانچ کیا۔“بزنس پلس”پر دِن میں کاروباری خبریں نشر کی جاتی تھیں جبکہ پرائم ٹائم میں کرنٹ افیئرز کے پروگرام پیش کیے جاتے تھے۔ چینل کا سب سے زیادہ دیکھا جانے والا ٹاک شو 24Seven تھا جو سلمان تاثیر کی عزیزہ۔عائشہ ٹیمی حق جو کہ آج کل ایک ملٹی نیشنل فار ما سیوٹیکل کمپنی کے ساتھ منسلک ہیں، ہوسٹ کرتی تھیں۔ چینل کو لانچ تو جولائی دو ہزار چار میں کردیا گیا تھا۔ مگر اس کا باقاعدہ افتتاح چند ہفتوں کے وزیر اعظم چوہدری شجاعت حسین نے پی سی ہوٹل لاہور میں ہونے والی تقریب میں کیا۔ مجھے یاد ہے کہ اس تقریب میں اس زمانے کے ممتاز صحافیوں کے علاوہ سیاستدانوں کی بہت بڑی تعداد نے بھی شرکت کی تھی۔ اے پی پی میں اچھی تنخواہ کی وجہ سے مجھے اس چینل کی ملازمت میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ مگر اس چینل کے قیام نے پاکستان میں الیکٹرونک میڈیا کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ بزنس پلس کے چیف ایگزیکٹو فضیل آصف جاہ تھے۔ جو کہ سلمان تاثیر کے ساتھ ورلڈ کال اور میگاایسٹ ڈاٹ کام کے دور سے منسلک تھے۔ اس ٹی وی کی پایئنیر ٹیم میں بہت اچھے صحافی خصوصاً بزنس رپورٹرز شامل تھے۔ مگر ان میں سے اکثر کا ٹی وی کا تجربہ نہ ہونے کے برابر تھا۔ ٹیم میں محسن جعفر، مرحوم مظفر بٹ، احمد ھمایوں خان، زاہد عابد اور احسن صدیق بھی شامل تھے۔ پاکستان میں چونکہ بزنس چینل کے لئے بہت زیادہ گنجائش نہیں تھی۔ اس لیے یہ زیادہ دیر تک نہ چل سکا۔ اگر اس کو باضابطہ طور پر تو دو ہزار اٹھارہ میں بند کیا گیا۔ مگر عملی طور پر اپنی لانچ کے کچھ عرصے کے بعد ہی بند ہونا شروع ہوگیا تھا۔ اور عملے کو تنخواہوں کے بغیر ہی کام کرنا پڑا۔ بزنس پلس کے بعد سلمان تاثیر نے بچوں کے لیئے بھی ایک ٹی وی چینل لانچ کرنے کا تجربہ کہا ۔ بزنس پلس کے بعد اگر کوئی بزنس چینل کامیاب ہو سکا تو وہ سی این بی سی پاکستان تھا۔ جس کی لانچ بزنس پلس کے تقریباً ڈیڑھ سال بعد دسمبر دو ہزار پانچ میں ہو ئی تھی۔ مگر بعد کے دنوں کی صورتحال سے یہ اندازہ ضرور ہوا کہ پاکستان میں اگر مانگ ہے تو وہ اردو زبان میں ایسے نیوز چینل کی ہے۔ جس کی خبریں زیادہ تر سیاست اور جرائم کے بارے میں ہی ہوں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here