ٹونی بلیر کا دورہ پاکستان
تحریر: محمد لقمان
برطانیہ کے شہزادہ چارلس اور ان کی اہلیہ کامیلا پارکر کے دورے کے چند روز بعد ہی وزارت خارجہ کی طرف سے برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیر کے دورہ پاکستان کی تاریخ کا اعلان ہوگیا۔ انہوں نے انیس نومبر دو ہزار چھ کو لاہور پہنچنا تھا اور وہیں ان کی ملاقات جنرل پرویز مشرف سے ہونی تھی۔ اس کی کورییج کے لئے اے پی پی کی طرف سے پی آئی ڈی کو میرا اور ڈاکٹر وقار چوہدری کا نام بھیجا گیا۔ جنرل مشرف سے مذاکرات کے بعد دونوں رہنماوں کی مشترکہ پریس کانفرنس بھی گورنر ہاوس میں طے تھی۔ ابتدائی طور پر چار صحافیوں کو اس پریس کانفرنس میں سوال پوچھنے کے لئے نامزد کیا گیا۔ اور ان کو ممکنہ سوالات فراہم کر دیے گئے تھے۔ چوتھا سوال میرے پاس آیا تھا۔ شیریں سردار سمیت متعد د صحافیوں کو اسلام آباد سے بھی بلایا گیا تھا۔ اٹھارہ نومبر کی شام کو ٹونی بلیر اسلام آباد آئے۔ اگلی صبح کو وہ لاہور آگیئے۔ لاہور ایرپورٹ پر گورنر پنجاب جنرل خالد مقبول اور چیف سیکرٹری پپنجاب سلمان صدیق نے ان کا استقبال کیا۔ پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر مارک لائل گرانٹ اور برطانیہ میں پاکستانی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی بھی وہاں موجود تھے۔ برطانوی وزیر اعظم اور ان کا وفد ایر پورٹ سے سیدھے گورنر ہاوس آئے۔ جہاں صدر جنرل پرویز مشرف نے ان کا استقبال کیا۔ یہ ملاقات جنرل مشرف کے سال دو ہزار چار میں دورہ لندن کے تسلسل میں ہو رہی تھی۔ ملاقات کے بعد وزارت اطلاعات کے افسران نے اے پی پی، پی آئی ڈی اور پی ٹی وی کے نمایئندوں کو اس ملاقات کا احوال بتا یا۔ جس کی بنیاد پر خبر تیار کی گئی جو کہ پورے ملک کے میڈیا کو جاری کی گئی۔ ملاقات میں افغانستان، انسداد دہشت گردی،دو طرفہ اقتصادی و تجارتی تعاون کے فروغ اور دیگر علاقائی و عالمی امورپر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔ اس کی مزید تفصیلات کا اندازہ تو جنرل مشرف اور ٹونی بلیر کی مشترکہ پریس کانفرنس میں ہی ہونا تھا۔ پریس کانفرنس گورنر ہاوس کے دربار ھال میں ہونی تھی جہاں پر میڈیا دو گھنٹے پہلے ہی پہنچ چکا تھا۔ ٹونی بلیر کو پہلی مرتبہ دیکھنے کا موقع مل رہا تھا۔ نیوی بلیو رنگ کے سوٹ میں ملبوس دبلے پتلے خوش شکل شخص نے سرخ رنگ کی نیک ٹائی لگا رکھی تھی جبکہ جنرل مشرف نے گرے سوٹ کے ساتھ بلیو ٹائی پہنی ہوئی تھی۔ پریس کانفرنس میں سرکاری میڈیا سے میرے اور ڈاکٹر وقار چوہدری کے علاوہ پی ٹی وی سے فیاض وڑائچ اور ریڈ یو پاکستان سے ہارون الرشید عباسی موجود تھے۔ جبکہ لاہور کے پرائیویٹ میڈیا سے انگریزی اخبار دی نیوز کے جلیل الرحمان کے علاوہ نصراللہ ملک بھی موجود تھے۔ اسلام آباد سے آئی شیریں سردار نے سوال پوچھا تو ٹونی بلیر نے جواب دیا۔ اس کے بعد جلیل الرحمان کے سوال کا جواب جنرل مشرف اور ٹونی بلیر نے دیا۔ تیسرا سوال جو کہ لاہور کے ایک صحافی (جن کا نام لینا مناسب نہیں ہوگا) نے ایسے انداز میں پوچھا جیسے کہ کسی نے انگریزی کے مضمون مائی کاو کو رٹا لگایا ہو۔ اس سوال کے بعد دونوں رہنماوں نے جواب تو دے دیا مگر پریس کانفرنس کے خاتمے کا اعلان بھی ہوگیا۔ چوتھا سوال جو کہ میں نے پوچھنا تھا اس کی باری ہی نہیں آئی۔ اس کے بعد برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیر واپس اسلام آباد روانہ ہوگیئے جہاں ان کی ملاقات وزیر اعظم شوکت عزیز سے ہوئی۔ اور ترقیاتی شراکت کے معاہدے پر بھی دستخط ہوئے۔