تحریر: محمد لقمان
دريائے گنگا کو پڑوسي ملک بھارت ميں بہت زيادہ مذہبي عقيدت دي جاتي ہے۔ليکن اس عقيدت کے پردے ميں اس کے ساتھ جو کھيل کھيلا جارہا ہے۔۔اس کي وجہ سے يہ دنيا کے آلودہ ترين درياوں ميں شامل ہوچکا ہے۔ حال ہي ميں شائع ہونے والے والي ايک رپورٹ کے مطابق دريائے گنگا کے کنارے آباد 118 شہروں کا انساني فضلہ اس دريا کے پاني کا ہر روز حصہ بنتا ہے۔ ہر روز تين ہزار چھ سو چھتيس ملين لٹر آلودہ پاني دريا ميں مقدس غسل کرنے والوں کے لئے مختلف بيماريوں کي وجہ بنتا ہے۔ آلودگيوں ميں ہر روز جلائِي گئي سینکڑوں لاشوں کي راکھ ، انساني فضلہ کے ساتھ آنے والے اميبا اور بيکٹيريا، کروميم ، پارہ ، سيسہ جيسي بھاري دھاتيں اور متعدد کينسر پيدا کرنے والے مواد شامل ہيں۔ صرف پندرہ في صد پاني صاف جبکہ پچاسي في صد آلودہ ہے۔
بھارتي حکومت نے گنگا کي صفائي کے لئے ايک ارب ڈالرز سے زائد کا منصوبہ شروع کررکھا ہے۔ اس کے لئے بھارتی وزیر اعظم نرندر مودی نے اپنے حالیہ دورہ اسرائیل کے دوران ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ ۔مگر اس دريا ميں آلودگي کا خاتمہ ابھي کئي دہائيوں تک ہوتا نظر نہيں آتا۔ گنگا کو ميلا کرنے ميں بھارتي اگر بدنام ہيں تو دريائے راوي کي مچلتي لہروں کے ساتھ ہم پاکستانيوں نے کچھ اچھا نہيں کيا۔ بھارت ميں کوہ ہماليہ سے نکلنے والے دريا راوي کي کل لمبائي تو سات سو بيس کلو ميٹر ہے۔ مگر يہ جسڑ کے مقام پر پاکستان ميں داخل ہونے کے بعد پنجاب کے مختلف اضلاع سے گذرنے کے بعد ضلع خانیوال میں سدھنائی کے مقام پر دريائے چناب ميں شامل ہوجاتا ہے۔ بھارتي رياستوں ہماچل پرديش اور مشرقي پنجاب ميں بھي اس کے پاني ميں انساني فضلہ اور صنعتي آلودگي شامل ہوتي ہے۔ پاکستان ميں داخل ہونے کے بعد اس ميں بھارت سے آنے والي ہڈيارہ نالہ سے آنے والے زرعي شعبے کي آلودگي آجاتي ہے۔ جو کہ دريائے راوي ميں چلي جاتي ہے۔ جب يہي دريا لاہور شہر ميں پہنچتا ہے تو پورے شہر کي چودہ نالوں کے ذريعے آنے والا کوڑا کرکٹ اسي دريا کي نظر ہو جاتا ہے۔ صنعتوں سے آنے والے فضلے کي بھي کمي نہيں۔تين سو کے قريب ٹيکسٹائل، کيميکلز ، فوڈ پروسيسنگ، کاغذ سازي، پولٹري، ڈيري ، پلاسٹک ، چمڑہ سازي اور ادويات کي فيکٹرياں اپنا تمام پاني دريا کي نذر کر رہي ہيں۔ دريا ميں موجود پاني زير زمين جانے کي وجہ سے لاہور شہر کے ارد گرد پاني کا معيار گرتا ہي جارہا ہے۔ واسا کے ٹيوب ويلز کے ذريعے پمپ کيے جانے والے پاني ميں سنکھيا کي مقدار مقررہ سطح سے بڑھ گئي ہے۔جس کي وجہ سے لاہوريوں ميں ہر طرح کي بيمارياں عام ہيں۔ گندگي کي وجہ سے نہ صرف دريائے راوي ايک گندے نالے کي شکل اختيار کرگيا ہے۔ اس ميں مچھلياں بھي ختم ہوگئي ہيں۔ ايک زمانے ميں لوگ کشتي راني کرکے دريا کے مرکز ميں موجود کامران کي بارہ دري تک پہنچتے تھے۔ لاہور کے نواحي علاقوں ميں آلودہ پاني سے سبزياں اگائي جاتي ہيں۔ ليبارٹري ميں کيے گئے ٹيسٹس کے مطابق ان سبزيوں ميں ہر طرح کي بھاري دھاتيں پائي جاتي ہيں۔ جو کہ جگر اور گردوں کے امراض ميں اضافے کا باعث بن رہي ہيں۔