تحریر محمد لقمان
کئی دہائیوں سے پنجاب کے سکولوں کے باہر میٹھی سپاری اور گولی ٹافیوں کے نام پر زہر بک رہا ہے۔ مختلف کیمیکلز اور نقصان دہ رنگوں سے تیار کردہ ٹافیاں بچوں میں ہر طرح کی بیماریاں پیدا کر رہی ہیں۔ حال ہی میں پنجاب فوڈ اتھارٹی نے صرف غور خوض شروع کیا ہے کہ بچوں کو اس زہر سے کیسے بچایا جائے۔ اس سلسلے میں اتھارٹی نے سائنٹیفک پینل کو سپاری کے اجزاءاور ان کے اثرات پر مکمل تحقیق کر جلد از جلد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات جاری کیں ہیں۔ دنیا کے زیادہ تر ممالک میں سپاری اور اس سے ملتی جلتی اشیاءکا استعمال مکمل بند ہے گھروں میں بچے کافی حد تک محفوظ خوراک کھاتے ہیں تاہم سکولوں میں طرح طرح کی اشیاءکی موجودگی میں بچے ناقص اشیاءکا انتخاب کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی صحت پر اثر پڑتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ 44 فی صد پاکستانی بچوں میں مختلف غذائی اجزای کی کمی پائی جا رہی ہے جس سے انکی نشوونما پر برا اثر پڑ رہا ہے۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی سکولوں میں انرجی اور فارمولا ڈرنکس پر پہلے ہی پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ پابندی کے تحت سکولوں اور ان کے 100میٹر کے احاطے میں کولڈ ڈرنکس کی فروخت پر مکمل پا بندی ہو گی جس کا اطلاق گرمی کی چھٹیاں ختم ہوتے ہی ہو جائے گا۔ فوڈ اتھارٹی حکام کے مطابق مکھن کے نام پر مارجرین فروخت کرنے والوں کے خلاف بھی کاروائی کی جا رہی ہے جب کہ آئس اور دیگر ناقص اشیاءبنانے والوں کو ریگولیٹ کرنے پر بھی تیزی سے کام جاری ہے۔