گاجر بوٹی: فصلوں اور انسانوں کے لئے نقصان دہ پودہ

0
1457


تحریر: محمد لقمان

چند ماہ پہلے میں لاہور میں واپڈا ٹاون راونڈ اباوٹ کے پاس ایک فلاور شاپ پر گلاب کے پھول لینے کے لئے رکا تو میری نظر ایسے گلدستے پر پڑی جس میں گلاب کے علاوہ چھوٹے سائز کے سفید پھول بھی نظر آ رہے تھے۔ غور سے دیکھا تو محسوس ہوا کہ یہ زہریلی گاجر بوٹی کے پھول ہیں۔ جو کہ کھیتوں میں عام پائی جاتی ہے اور کسان کے لئے بے کار چیز ہے۔ تحقیقات کے مطابق اس جڑی بوٹی کے پھول انسان میں سانس کی بیماریاں پیدا کرتے ہیں۔ شہروں میں عموماً اسے گلدستے میں شامل کرکے مہنگے داموں بیچ دیا جاتا ہے۔ جب گل فروش سے پوچھا کہ وہ یہ نقصان دہ پھول کیوں بیچ رہا ہے تو وہ آئیں، بائیں ، شائیں کرنے لگا ۔ یہ زہریلی جڑی بوٹی برصغیر پاک انیس سو پچپن اس وقت امریکہ سے آئی جب بھارت نے وہاں سے گندم درآمد کی۔بعد میں یہی بوٹی پاکستان سمیت جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک میں بھی پھیل گئی۔ پچھلی تین دہائیوں میں یہ جڑی بوٹی پاکستان میں بھی تیزی سے پھیل رہی ہے۔ یہ جڑی بوٹی انسانوں میں جلد کی مختلف بیماریوں کے علاوہ سانس کے بیشمار مسائل بھی پیدا کرتی ہے۔ اسے براہِ راست چھونے والے یا اس کے آس پاس رہنے والے انسان اس کی زد میں آ سکتے ہیں۔ہ جڑی بوٹی مویشیوں کے لئے بھی انتہائی نقصان دہ ہے۔مویشیوں میں بھی جلدی بیماریوں کے علاوہ ان کے کے گوشت اور دودھ کے معیار کو بری طرح سے متاثر کرتی ہے۔گویا کہ یہ نباتا تی تنوع کو شدید نقصان پہنچانے کے لئے جانی جاتی ہے۔۔ اور ہماری اہم فصلوں کو مسلسل نقصان پہنچا رہی ہے۔ جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا کہ کچھ لوگ اس جڑی بوٹی کے پھولوں کو گلدستے بنانے میں استعمال کرتے ہیں۔۔ اور انجانے میں خود کو اور دوسروں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ زرعی ماہرین کے مطابق قدرتی طور پر کچھ کیڑے جیسے سٹیم بورنگ ویول، پارتھینیم یا میکسیکن بیٹل اور ریگ ویڈ بورر (ایک پتنگا) اس جڑی بوٹی کو کھا کر اسکی روک تھام میں معانت کرتے ہیں۔۔ مگر یہ کیڑے پودے کی بیج اور پھول نہیں کھاتے یہی بیج اور پھول اس جڑی بوٹی کی افزائش کا باعث بنتے ہیں۔ لہذا یہ کیڑے مددگار ضرور ہیں مگر بہت زیادہ کارآمد نہیں ہیں۔ اس موقع پر سفید ے کا درخت جو کہ عام طور پر پانی کا دشمن اور ناکارہ سمجھا جاتا ہے، اس کے تیل کو اس جڑی بوٹی کے خلاف بطور زہر استعمال کیا جا سکتا ہے۔مارکیٹ میں اس جڑی بوٹی کے سدباب کے لئے بیشمار نباتات کش زہر بھی موجود ہیں۔ مگر سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ گوڈی کرنا اور اس پودے کو ہاتھ سے اکھاڑنا پودے مار زہر کی نسبت زیادہ موثر ہے۔ مگر ہاتھ سے اکھاڑتے وقت چہرے پر حفاظتی ماسک اور ہاتھوں پر دستانے پہننا انتہائی ضروری ہے۔ کیونکہ اس کے بہت زیادہ قریب ہونے سے اس کے مضر اثرات انسانی صحت پر آ سکتے ہیں۔ ہر لحاظ سے احتیاط ضروری ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here