آج کا پھل۔۔۔۔آڑو

0
192


پنجاب میں آڑو کی کاشت کا کامیاب تجربہ
تحریر: محمد لقمان
جب بھی آڑو کا ذکر ہوتا ہے تو سوات اور شمالی علاقے ذہن میں آجاتے ہیں۔ عام تصور یہی ہے کہ آڑو جیسا لذیذ پھل صرف پہاڑی علاقوں میں ہوتا ہے۔ مگر اب موسمیاتی تغیر اور تحقیق نے ناممکن کو ممکن بنا دیا ہے۔ اس کی واضح مثال لاہور کے نواحی علاقے راوی سایئفن کے باغات ہیں۔۔جہاں آڑو کی نہ صرف کامیاب کاشت ہوئی ہے بلکہ اس کی فصل لاہور کی میوہ منڈی میں فروخت بھی ہوتی ہے۔ فارم سے صرف دس کلومیٹر دور لاہور شہر کے فروٹ اسٹالز پر سوات کے آڑو کے علاوہ مقامی آڑو بھی بکثرت دستیاب ہونے لگا ہے۔ ایک فروٹ فارم کے مالک محمد الیاس کا کہنا ہے کہ لاہور جیسے گرم علاقے میں آڑو کی کامیاب کاشت کسی کارنامے سے کم نہیں۔ کیونکہ ہر شخص تجربے کے دوران یہی سوچ رہا تھا کہ آڑو پہلے تو اگے گا ہی نہیں۔ اگر اگ بھی گیا تو فروٹ نہیں آئے گا۔ قدرت کی مہربانی سے نہ صرف فروٹ آیا بلکہ کثرت سے آیا۔ اس کی مٹھاس اور رسیلا پن کسی طور پر بھی پہاڑی علاقوں کی فصل سے کم نہیں۔
پنجاب میں آڑو کی کاشت کا آغاز چند سال پہلے ہوگیا تھا۔ مگر زیادہ تر کاشت چکوال اور راولپنڈی ڈویژن کے
دیگر علاقوں میں ہوتی تھی۔ چکوال کے بارانی ایگریکلچر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور ایوب ایگریکلچر انسٹی ٹیوٹ فیصل آباد کی کوششوں کو اس سلسلے میں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
آج کل آڑو کی چند ایسی اقسام سامنے آ چکی ہیں جو پنجاب کے گرم علاقوں میں کامیابی سے کاشت ہو رہی ہیں. پنجاب کی آب و ہوا میں لگے ہوئے آڑو کا پھل، سوات کے آڑو سے تقریباََ ڈیڑھ دو مہینے پہلے پک کر تیار ہو جاتا ہے. اگیتا ہونے کی وجہ سے منڈی میں اس کو بہت اچھا ریٹ ملتا ہے. پپیتے اور سٹرابری کے برعکس، آڑو کے باغ کی دیکھ بھال نہائیت آسان اور کم محنت مانگتی ہے. پنجاب میں بہت سے کاشتکاروں نے انگور کے باغ لگا رکھے ہیں. انگور کا باغ لگانا ایک مہنگا منصوبہ ہے لیکن آڑو کا باغ لگانے کا خرچہ انگور کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہے.
پنجاب میں آڑو کی دو ورائٹیاں فلورڈا کنگ اور ارلی گرینڈ زیادہ مقبول ہو رہی ہیں.۔ اس لیے ماہرین اثمار بھی ان دونوں ورائٹیوں کی سفارش کر تے ہیں۔ مگر اگر کوئی چاہیے تو کچھ پودے فلورڈا پرنس، فلورڈا گولڈ اور سٹرن کے بھی لگا سکتا ہے۔
آڑو کے پودے بھی آم اور مالٹے کی طرح پیوند سے تیار کئے جاتے ہیں. اور یہ کام زیادہ تر پاکستان کے شمالی علاقہ جات سوات، پشاور، دیر وغیرہ میں کیا جاتا ہے. ان کی فروخت لاہور کے قریب پتوکی میں ہوتی ہے جو کہ نرسریوں کا گڑھ ہے۔ پتوکی کے باغبان پشاور وغیرہ سے آڑو کے پودے منگوا کر یہاں پنجاب کے کاشتکاروں کو فروخت کرتے ہیں.
آڑو کی فلوریڈ کنگ اور ارلی گرینڈ ورائٹی کا فی پودا چند سو روپے میں مل جاتا ہے جبکہ دوسری ورائٹیاں ذرا مہنگی ہیں. پودوں کی ڈیمانڈ کے حساب سے ریٹ اوپر نیچے بھی ہوتا رہتا ہے. لہذا بہتر یہی ہے کہ جب بھی آپ آڑو کے پودے خریدیں مارکیٹ کا اچھی طرح جائزہ لے کر خریداری کریں.
ماہرین کے مطابق آڑو کا پودا جب خریدیں تو اس کی عمر ایک سال کی ہو. بعض کاشتک
ار دو سال کا پودا خریدنے کا لالچ کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ پودا بڑی عمر کا ہو گا تو اسے جلدی پھل لگے گا. ایک بات ذہن میں رہے کہ دو سال کے پودے کے سوکھنے کے امکانات کافی زیادہ ہوتے ہیں. ایک سال کا پودا چونکہ نرم ہوتا ہے اور اپنی بڑھوتری کے پورے زور پر ہوتا ہے اس لئے ایک سال کے پودے زیادہ کامیاب ہو تے ہیں اور بہتر نشوونما پاتے ہیں۔آڑو کا پودا ہر سال سردیوں میں پرانے پتے جھاڑ دیتا ہے. اور موسم بہار میں نئے پتے نکالتا ہے. لہذا اسے لگانے کا بہترین وقت جنوری اور فروری کے مہینے ہیں تاکہ آپ اسے نئے پتے نکالنے سے پہلے زمین میں لگا دیں. اور زمین میں لگنے کے دس پندرہ دن بعد اس کے پتے نکالنے کا وقت آ جائے.عام طور پر آڑو کے پودے لگانے کے لئے قطار سے قطار اور پودے سے پودے کا فاصلہ 16 فٹ یا 20 فٹ رکھا جاتا ہے
پنجاب کے موسم میں آڑو کی ارلی گرینڈ ورائٹی کا پھل 15 اپریل تک پک کر تیار ہو جاتا ہے. جبکہ فلوریڈا کنگ کا پھل 15 دن بعد یعنی 30 اپریل تک پک جاتا ہے. واضح رہے کہ اپریل کے مہینے میں پنجاب کے آڑو کے علاوہ کوئی بھی دوسرا آڑو منڈی میں نہیں آ رہا ہوتا. حتی کہ اپریل میں ہمسایہ ممالک سے بھی آڑو کی سپلائی شروع نہیں ہوئی ہوتی اور سواتی آڑو کا سائز تو اس مہینے بمشکل بادام کے سائز جتنا ہوتا ہے. لہذا مقابلہ نہ ہونے کی وجہ سے پنجابی آڑو منڈی میں بہت اچھی قیمت پاتا ہے.

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here