خوشبودار جھاڑیاں۔۔۔جو فضا کو مہکا دیں

0
1230


تحریر: محمد لقمان
جب میں نے موجودہ مکان خریدا تو میں نے دیکھا کہ گھر کے باہر اور اندر لان میں لگی جھاڑیاں بڑی روایتی قسم کی تھیں۔ جن سے صرف ایک چار دیواری کا تصور ملتا تھا۔ کچھ مختلف کیسے ہوسکتا ہے۔ اس بارے میں نوجوان مالی عمر شاہ سے بات کی تو اس نے اگلے دن جھاڑی کے دس سے بارہ پودے گھر سے باہر کچی زمین پر لگا دیے۔ پہلی نظر میں تو یہ بھی ایک عام جھاڑی لگی۔ مگر تین چار ماہ کے بعد جب پودے تھوڑے بڑے ہوئے تو ان پر سفید پھول کثرت سے آگئے۔ جونہی ہوا چلتی تو بڑی بھینی بھینی خوشبو فضا میں آ جاتی۔ میں نے جب مالی سے پوچھا کہ یہ کون سے پودے ہیں تو اس نے بتایا کہ ان کو مروا کہتے ہیں۔ مروا کا جھاڑی نما پودا پاکستان اور بھارت کے علاوہ دنیا کے متعدد ممالک میں اگایا جاتا ہے۔ ماہرین گلبانی کے مطابق یہ جھاڑی عموماً دو سے تین فٹ اونچی ہوتی ہے۔ مگر پودا دس فٹ کی اونچائی بھی حاصل کر لیتا ہے۔سدا بہار ہوتا ہے۔اس کے پتے گہرے سبز رنگ کے ہوتے ہیں اور دیکھنے میں انتہائی خوشنما لگتے ہیں۔اس پر پھول موسم گرما اور بر سات کے دنوں میں کھلتے ہیں۔جن کی خوش بوسے ہوائیں معطر ہوجاتی ہیں۔اس کو مختلف خوب صورت نمونوں میں تراشا جاتا ہے۔ جیسے مروا گرمیوں اور برسات کا خوشبودار پودا ہے۔ قدرت نے دیگر موسموں کے لئے الگ الگ خوشبودار جھاڑیاں پیدا کی ہیں۔جن کو لگانے سے آپ کے لان میں ایک نئی اور لذت انگیز جہت شامل ہوتی ہے۔ ان جھاڑیوں کی خوشبو سے آپ کی صبح کا ایک اچھا آغاز ہوتا ہے۔ جب آپ ایک بار کسی میٹھی خوشبو والے پودے کا تجربہ کرلیتے ہیں تو پھر آپ کو بے بو اور پھولوں سے محروم جھاڑیاں کسی طور پر بھی آنکھوں کو نہیں بھاتیں۔ پاکستان کی آب و ہوا کے مطابق آپ اپنے لان میں موسم گرما کے بہت سے بلومرکاشت کر سکتے ہیں۔مثال کے طور پر تتلی جھاڑی بہت ہی خوشبودار پھولوں والا مقبول پودا ہے۔ اس کے جامنی، پیلے اور سفید رنگ کے پھول تتلیوں کو اپنی طرف جون سے ستمبر تک اپنی طرف راغب کرتے ہیں۔اس کے علاوہ ایک عام جھاڑی دار پودہ سرخا گلاب ہے۔ جو گرمیوں میں بھی پھول دیتا ہے اور صدیوں سے اپنی خاص خوشبو کی وجہ سے پسند کیا جاتا ہے۔ ہار سنگھار نامی جھاڑی کا پودا سخت جان اور روئیں دار پتوں والا ہوتا ہے، اس کے پولن سے بھرپور سفید پھو ل رات کو نکلتے ہیں اور صبح سویرے گرجاتے ہیں۔ ہوا چلنے پر ان کی خوشبو دور دور تک پھیل جاتی ہیں۔ بارشوں میں اس کی افزائش قلم یا بیج سے کی جاتی ہیں بارسنگار کا پودا آسانی سے اُگایا جاسکتا ہے۔ للک کا پودا بھی کسی طور پر کسی اور خوشبودار جھاڑی سے کم نہیں۔ بہترین خوشبو آور جھاڑیوں والے کلب” کا یہ رکن موسم بہار میں کھلتا ہے، آرام کرتا ہے، پھر گرمیوں میں دوبارہ پھول دیتا ہے۔جب آپ خوشبودار جھاڑی لگاتے ہیں تو آپ کو سال کے مختلف موسموں کو ذہن میں رکھنا ہوگا۔ خوشبودار جھاڑیوں کی کچھ مزید اقسام درج ذیل ہیں۔
رات کی رانی: یہ ایک سدا بہار اور تیزی سے پھلنے پھولنے والی جھاڑی ہے اور اپنے چھوٹے چھوٹے سفید پھولوں کی بہترین خوشبو کے باعث بہت مشہور ہے۔ اس کا قد 5 سے 7 فٹ تک ہوتا ہے، اس پر گرمیوں اور خزاں میں پھول آتے ہیں جو گچھوں کی شکل میں کھلتے ہیں۔ رات کی رانی گملوں اور کیاریوں میں قلموں کے ذریعے لگائی جاتی ہیں۔
چھوٹی گل مہر: اس جھاڑی پر سرخی مائل پھول بکثرت اُگتے ہیں۔جو دیکھنے میں انتہائی خوب صورت لگتے ہیں۔
پلیو میریا: اس کے پھول بہت زیادہ مضبوط،خوش بو دار اور اس کے پتے بڑے بڑے ہوتے ہیں،یہ اپنی انہیں خاصیت کی وجہ سے کافی مقبول ہے۔اس کی ان گنت اقسام ہیں،اس کی ایک قسم یگوڈا درخت کے نام سے بھی مشہور ہے، جس کے پتے جھڑتے رہتے ہیں۔لیکن کوئی بھی شاخ پھولوں کے بغیر نہیں ہوتی۔
چنبیلی: یہ پاکستان کا قومی پھول ہے۔ سال کے مختلف ایام میں اس پر سفید پھول آتے ہیں۔اس کے گجرے اور ہار بھی بنائے جاتے ہیں۔یہ ایک سدا بہار جھاڑی نما پودا ہے۔
انڈیکا: یہ پودا آسانی سے بیج اور قلم کے ذریعے اُگایا جاسکتا ہے اس کا قد چھ سے دس فٹ تک ہوتا ہے۔ اس پر مئی سے اگست تک سیدھی قطاروں میں سفید گلابی اور دوسرے کئی رنگوں کے پھول کھلتے ہیں اسے باڑوں اور نباتاتی باڑوں کے لیے موزوں قرار دیا گیا ہے۔
کرنجوا: باڑ اور حد بندی کے لیے اس کی جھاڑیاں مفید رہتی ہے۔
کاٹن ایسٹر: سفید پھولوں والی اس جھاڑی پر گھنے پتے لگتے ہیں۔جو دیکھنے میں انتہائی دل کش لگتے ہیں۔
زردبندے: اس کی پیدا وار کا اصل ملک آسٹریلیا ہے،یہ ایک خوشنما سدا بہار جھاڑی ہے،جسے چھوٹا درخت بھی کہا جاتا ہے۔یہ دیواروں اور باڑوں کو پھاند کر نکل جاتی ہے اور اسے بیل کے طور پر بھی لگا یا جاسکتا ہے۔اس کا قد نو فٹ ہوتا ہے۔ یہ جیسے ہی بڑھنی شروع ہوتی ہے تو ا س کو سہارے کی ضرورت پڑتی ہے۔اس پر زرد رنگ کے پھول جون سے اگست تک کھلتے ہیں۔یہ تمام جھاڑیاں آپ کے باغیچے کو انتہائی خوبصورت بنا دیں گی، ان کو دیکھ کر کوئی بھی باغیچے کی داد دیئے بغیر نہیں رہ سکے گا۔گویا کہ کسی پودے کو صرف اس لیے نہیں لگانا چاہیے کہ اس کے پتے سبز ہیں اور اس سے آب و ہوا بہتر ہوسکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ خیال بھی رکھنا چاہیے کہ کیا اس کے پھولوں کی خوشبو سے آپ کا لان مہک سکتا ہے یا نہیں۔ رنگ اور خوشبو تو انسان کی زندگی میں دلچسپی اور خوشی لاتے ہیں۔ آزمائش شرط ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here