مہاتیر کے دیس میں ۔۔۔۔قسط بیس

0
3146

تحریر : محمد لقمان

الو۔۔۔۔۔آئل پام کی فصل کا محافظ

ملائشیا میں آئل پام کے جنگلات میں جائیں تو آپ کو کہیں کہیں درختوں یا  ان کے قریب اونچائی پر لگے ڈبوں میں چھپے الو نظر آئیں گے۔  بارن نسل کے الو پاکستان میں پائے جانے والے عام الووں سے سائز میں بڑے ہوتے ہیں۔ شکل بھی کافی مختلف ہے۔ ان الووں کا آخر ان جنگلات میں کیا کام ہے۔ اس بارے میں سائم ڈربی پلانٹیشن کے ماہرین کہتے ہیں کہ یہ الو اتنے بھی الو نہیں ہیں۔ کیوںکہ یہ آئل پام کے پھل کو نقصان پہنچانے والے چوہوں کا رات کے وقت شکار کرتے ہیں۔ آئل پام کا پھل اپنے خاص ذائقے کی وجہ سے چوہوں کی پسندیدہ خوراک ہے۔ آئل پام کے پھل کے بارے میں ملائشیا جانے سے پہلے دیگر پاکستانیوں کی طرح میرا خیال تھا کہ اس کا ذائقہ کڑوا اور بدبودار ہوگا۔ مگر پلانٹیشن کے دورے کے دوران اس پھل کو چکھنے کا موقع ملا تو پتہ چلا کہ اس کا ذائقہ ایواکاڈو کی طرح ہے۔ مگر چونکہ اس میں تیل کا جز بہت زیادہ ہوتا ہے تو اس کو کھانے سے گلا خراب ہونے کا بہت زیادہ امکان ہے۔ آئل پام کے پھل کو چوہوں سے بچانے کے لئے پہلے بلیوں اور سانپوں کو جنگلات میں پالا جاتا تھا۔ مگر بلیاں چوہوں کو تلف کرنے میں تو بہت کم کامیاب ہوتیں۔ زیادہ تر جنگل میں پھینکی گئیں چوہوں کو مارنے والی گولیاں کھا کر خود ہی مرتی رہیں۔ جبکہ سانپ یا تو ایک دوسرے کو کھا لیتے یا پھر فارم میں کام کرنے والے مزدوروں کی ہلاکت کا باعث بنتے۔ گویا کہ دونوں جانور آئل پام کی فصل کو بچانے میں مدد گار ثابت نہیں ہوئے۔ بارن نسل کے الو ملائشیا اور انڈونیشیا میں 19 ویں صدی کے اواخر سے پائے جاتے ہیں۔ مگر ان کا آئل پام کے فارمز میں استعمال 1990 کی دہائی میں شروع ہوا۔  ان کے استعمال کی وجہ سے آئل پام سیکٹر پر ماحولیاتی تنظیموں کا دباو بھی کم ہوا ہے۔ جن کے مطابق ملائشیا اور انڈونیشیا میں بارانی جنگلات کے رقبے میں کمی کی وجہ آئل پام کی کاشت ہے۔ منافع فصل ہونے کی وجہ سے آئل پام کے درخت اکثر مقامات پر بارانی جنگلات کو صاف کرکے ہی لگائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اور الزام جو آئل پام سیکٹر پر رہا ہے کہ چوہے کے خاتمے کے لئے پیسٹیسائڈز کا استعمال ہوتا رہا ہے جس سے ماحول پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ان حالات میں چوہوں پر کنٹرول کے لئے الو کا استعمال ہی بہتر تھا۔ پہلے الو کا استعمال  صرف ملائشیا کے آئل پام جنگلات میں ہوتا تھا۔

اب یہ انڈونیشیا میں عام ہوگیا ہے۔ دنیا کی کل پام آئل پیداوار کا 90 فی صد حصہ ان دونوں ممالک میں

ہے۔ باقی 10 فی صد لاطینی  امریکہ کے ملک کولمبیا اور افریقی ممالک بینن ، کینیا اور گھانا سے آتا ہے۔ الووں کے استعمال کے باوجود ابھی بھی جنوب مشرقی ایشیا میں آئل پام کی 5 فی صد فصل چوہوں کے ہاتھوں تباہ ہو جاتی ہے۔ پاکستان اور بھارت جیسے زرعی ممالک میں بھی چوہوں کی وجہ سے فصلوں اور پانی کا بہت زیادہ نقصان ہوتا ہے۔ خاص طور پر کھالوں میں چوہوں کے بلوں کی وجہ سے پانی کی بہت بڑی مقدار ضائع ہوجاتی ہے۔ مگر یہاں الو کے استعمال زیادہ تر تعویز اور گنڈوں کے لئے ہی ہوتا ہے۔ یہاں عامل الو کے خون سے تعویز لکھ کر سادہ لوح عوام کو الو بناتے ہیں۔ اگر بارن نسل کے الووں  کو کھیتوں اور باغوں میں پالا

جائے تو پاکستان میں بھی چوہوں کی وجہ سے ہونے والے نقصان کو کم کیا جاسکتا ہے۔

۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here