جنگ نہیں ہونے دیں گے
تحریر: محمد لقمان
بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے اعزاز میں شہری استقبالیہ شاہی قلعے میں دیا گیا۔ اس میں مہمان وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں کشمیر سمیت تمام معاملات پر بات کی تو وہیں تقریب کے دوران ان کی کویتاوں یعنی نظموں کی بحی بڑی بات ہوئی۔ بھارتی رہنما کی شاعری کی تعریف کرنے والے خود وزیر اعظم نواز شریف تھے۔ جنہوں نے اس موقع پر کوی واجپائی کی مشہور نظم جنگ نہیں ہونے دیں گے، کا بطور خاص ذکر کیا۔ عین اس وقت جب شاہی قلعہ میں پاک۔ بھارت امن کی باتیں ہو رہی تھی۔ باہر جماعت اسلامی کے زیر اہتمام پر تشدد مظاہرے چل رہے تھے۔ اس کے بر عکس پیپپلز پارٹی سمیت باقی تمام سیاسی جماعتوں نے واجپائی کے دورہ پاکستان سے کافی امیدیں لگا رکھی تھیں۔ شاہی قلعہ میں شہری استقبالیہ کے دوران مجحے بھارتی وزیر خارجہ آنجہانی جسونت سنگھ سے ملنے کا موقع ملا۔ میں نے ان کو راہدری پر چلتے دیکھا تو ان کے پاس پہنچ گیا۔ بڑی با وقار شخصیت تھے۔ میں نے اپنا پتر کار کے طور پر تعارف کروایا تو بہت خوشدلی سے ملے۔ جب ان سے پوچحا کہ کیا بھارت بحر ہند کے ممالک کی تنظیم انڈین اوشین رم ایسوسی ایشن میں پاکستان کی شمولیت کی حمایت کرے گا تو جسونت سنگھ نے جواب دیا کہ کیوں نہیں۔ اب پاکستان سے چونکہ تعلقات بہتر ہوئے ہیں۔ اس لیے بھارت کے پاس مخالفت کی کوئی وجہ نہیں۔ اس کے علاوہ بھی انہوں نے پاک۔ بھارت تعلقات میں بہتری کی توقعات کا اظہار کیا۔ راجستھان سے تعلق رکھنے والے جسونت سنگھ گرچہ اب اس دنیا میں نہیں رہے مگر ان کی پرسکون آواز ابھی بھی میرے ذہن میں گھونجتی ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ نے جب ایسوسی ایشن میں پاکستانی شمولیت کی مخالفت نہ کرنے کی بات کی تو اس تئیس ممالک پر مشتمل تنظیم کی عمر صرف دو سال تھی۔ اب اس واقعے کو بائیس تئیس سال گذر گئے ہیں۔ مگر پاکستان ابھی بھی اس تنظیم سے باہر ہے۔ دورے کے دوران ہی اٹل بہاری واجپائی وفد کے دیگر ارکان کے ساتھ مینار پاکستان گئے۔ یہ ایک بہت بڑا واقعہ تھا۔ خاص طور پر ایک ایسا بھارتی رہنما مینار پاکستان پر گیا جس کے بارے میں سب کو یقین تھا کہ اس نے پاکستان کے قیام کو دل سے تسلیم نہیں کیا تھا۔ جاری ہے