خار زار صحافت۔۔۔قسط ایک سو سات

0
822


عبدالرزاق داود۔ جب ایک صنعتکار وزیر بنا
تحریر: محمد لقمان
جنرل مشرف کے ابتدائی دور میں کابینہ کا حصہ بننے والوں میں لاہور کے ایک صنعتکار عبدالرزاق داود بھی تھے۔ کیونکہ ان کے ذمے وزارت تجارت اور صنعت تھی۔ اس لیے دسمبر انیس سو ننانوے سے ان کے زیر صدارت اجلاس کور کرنے کے لئے گارڈن ٹاون میں واقع ایکسپورٹ پروموشن بیورو (ای پی بی) جس کو اب ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کہتے ہیں، کے دفتر میں اکثر جانے کا موقع ملتا رہتا۔ اس وقت ان کی عمر ساٹھ سال کے قریب تھی۔ وہ مرحوم سیٹھ احمد داود کے قریبی عزیز ہیں۔ جنہوں نے پاکستان کے ابتدائی دور میں صنعتیں لگانے میں اہم کردار ادا کیا۔ انیس سو ستتر میں عبدالرزاق داود نے مشہور کنسلٹنسی فرم ڈیسکون کی بنیاد رکھی۔ جس نے پاکستان ا ور بیرون ملک متعدد بڑے منصوبوں کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ گورے چٹے اور اسمارٹ رزاق داود جو ہمیشہ سوٹ زیب تن کرتے ہیں کو پہلی نظر میں کوئی بھی غیر ملکی ہی سمجھے گا۔ ان کے لاہور میں بطور وزیر تجارت جو پہلا اجلاس کور کرنے کا موقع ملا وہ پولٹری ایسوسی ایشن کے ساتھ تھا۔ پولٹری ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے ڈے آوٹ چک اور پیرنٹ فلاک سے متعلق مسائل پر بات کی تو عبدالرزاق داود کو سمجھ نہ آئی مگر انہوں نے انگریزوں کے لہجے میں اردو بولتے ہوئے ایسوسی ایشن کو یقین ضرور دلایا کہ چاہے پیرنٹ سے متلق مسائل ہیں یا گرینڈ پیرنٹس کے، وہ اس کو حل ضرور کریں گے۔ اس طرح کی زبان بولنے کی وجہ سے وہ صحافیوں میں بہت مقبول تھے۔ لیکن اس وقت کے روزنامہ خبریں کے رپورٹر اور ایکسپریس ٹی وی کے لاہور کے موجودہ بیورو چیف محمد الیاس کے ہاتھوں بہت بڑا لطیفہ ہوگیا۔ ہوا یوں کہ عبدالرزاق داود ای پی بی کے دفتر میں صنعتکاروں سے خطاب اور میڈیا ٹاک کے لئے آئے تو ان کے پیچھے پیچھے آنے والے الیاس سے بڑے زور سے کہا کہ ارے یہ تو ہے اپنے داود کا لونڈا۔ رزاق داود نے چوری نظروں سے پیچھے دیکھا کہ یہ فقرہ کون کہہ رہا ہے۔ اس کے بعد رزاق داود نے اجلاس شروع ہونے سے پہلے ایک ملازم کو الیاس کا حلیہ بتا کر اسے اندر لانے کا کہا۔ وہ ملازم سیدھا الیاس کے پاس آیا اور کہا کہ وزیر صاحب ان کو بلا رہے ہیں۔ رزاق داود کے سامنے جب الیاس پہنچا تو انہوں نے پوچھا کہ آپ کو مجھ سے کوئی کام ہے۔ جب الیاس نے بتایا کہ کوئی کام نہیں تو رزاق داود نے بڑے گورے لہجے میں کہا کہ اوکے ٹم جاو۔ الیاس نے واپس آکر ساری روداد بتائی جس پر ہم سب ہنس پڑے۔ یہ لطیفہ کئی روز تک صحافی برادری میں عام رہا۔ اس کا ایک فائدہ محمد الیاس کو ضرور ہوا کہ رزاق داود اس کو دیکھتے ہی ہنس پڑتے اور حال احوال پوچھتے۔ مگر جو بے تکلفانہ تعلق الیاس کا وزیر خزانہ شوکت عزیز سے تھا کسی اور کا نہیں تھا۔ چونکہ ہر کسی کو بھائی جان کہنا الیاس کا تکیہ کلا م تھا۔ اس لیے شوکت عزیز اس کو دیکھتے ہی بھائی جان کہہ کر پکارتے۔۔۔
جاری ہے

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here