پپیتا:  میکسیکن  پھل  جنوبی  ایشیا  میں عام  ہوگیا

0
2890

تحریر:  محمد  لقمان

منفرد  خوشبو، کھلتے  رنگ  کے میٹھے  گودے  والا  پھل  کچھ  دہائی  پہلے  پاکستان، بھارت  اور  دیگر  جنوبی ایشیائی  ممالک میں  بدیشی  سمجھا  جاتا  تھا۔  مگر  لاطینی  امریکہ  کے  ملک  میکسیکو  سے  تعلق  رکھنے والا  پپیتا  اب  دنیا  کے  ہر  کونے  میں  اگایا  جاتا  ہے۔   پپیتے  کی   عالمی  سالانہ  پیداوا ر  ڈیڑھ  کروڑ  ٹن  کے  قریب  ہے۔ جس  میں سے  ساٹھ  لاکھ  ٹن  تو  صرف  بھارت  میں پیدا  ہوتا   ہے۔  کچھ  عرصہ  پہلے  ملائشیا  کے  انتظامی  دارالحکومت  پترا  جایا  جانے  کا  موقع  ملا  تو  وہاں  پپیتے  کے  درخت  عام  تھے۔   پپیتے  کی  پیداوار  کے لحاظ   سے  پاکستان  کا  دنیا  میں چالیسواں  نمبر  ہے  جہاں  چھ ہزار  ٹن  کے  قریب  یہ  پھل  ہر  سال  پیدا  ہوتا  ہے  جو کہ  مقامی  مانگ  سے  کافی  کم  ہے۔

پاکستان میں زیادہ  پپیتا سندھ کے علاقوں میں کاشت ہوتا ہے  لیکن اب اسے پنجاب میں بھی کاشت کرنے کا رواج چل پڑا ہے. پپیتا پورے پنجاب میں لگایا جا سکتا ہے لیکن بالائی پنجاب میں پپیتے پر بیماری کا حملہ قدرے زیادہ ہو سکتا ہے. اس  خطرے  کے  باوجود  بھی  اٹک  کے  ضلع  میں  واقع  پانڈک  زرعی  فارم  میں  اس  کی  کاشت  کا  کامیاب  تجربہ  ہوچکا  ہے۔  پپیتے  کی  سب  سے  مقبول  اور  کامیاب  قسم  ریڈ  لیڈی  ہے  جو  کہ  پاکستان  میں بھی  کامیابی  کے ساتھ  کاشت  کی  جاتی  ہے۔  اس  کے  علاوہ  سینٹا  قسم  بھی  پاکستان  میں  کاشت  ہو رہی  ہے۔ پپیتے  کی کاشت  پنیری  یا  نرسری  کے  ذریعے  کی  جاتی  ہے۔  پپیتے کی پنیری تیار کرنے کے لئے چھ تین انچ کی تھیلیوں میں بھل مٹی بھرلی جاتی ہے اور پھر اس بھل مٹی کے اوپر کم از کم دوانچ پیٹ ماس ڈال دی جاتی ہے. پیٹ ماس دراصل تیار شدہ مٹی ہے جو امریکہ اور کینیڈا کے دلدلی علاقوں میں قدرتی طور پر پائی جاتی ہے. مارکیٹ میں بڑی بڑی نرسریوں یا بڑی بیج کی دکانوں سے مل جاتی ہے. 50 کلوگرام پیٹ ماس کا تھیلا تقریبا تین ہزارروپے میں مل جاتا ہے.  بعض کسان  کمپوسٹ اور پیٹ ماس کو ایک ہی چیز سمجھتے ہیں. مگر  کمپوسٹ اور پیٹ ماس دو مختلف چیزیں ہیں.

بھل مٹی اور پیٹ ماس سے تیار شدہ تھیلیوں میں پپیتے کا بیج لگا دیا جاتا ہے. ایک ایکڑ کی پنیری لگانے کے لئے تھیلیاں سوا کنال جگہ گھیر لیتی ہیں۔ ویسے تو پپیتے کا بیج کسی بھی موسم میں لگایا جا سکتا ہے لیکن پنجاب میں کاشتکاروں کا تجربہ یہ بناتا ہے کہ بیج لگانے کا بہترین وقت جون، جولائی کا مہینہ ہے. جون، جولائی میں لگے ہوئے بیج 2 مہینے بعد ڈیڑھ ڈیڑھ فٹ کے ہو جاتے جنہیں اگست ستمبر میں کھیت میں منتقل کر دیا جاتا ہے. پپیتے کو عام پھل دار پودوں کی نسبت زیادہ پانی کی ضرورت ہے. سردیوں میں ہفتے بعد پانی لگایا جا سکتا ہے البتہ گرمیوں کے مہینوں میں خاص طور پر لو کے دنوں میں تیسرے یا چوتھے دن پانی لگانا ضروری ہے بصورت دیگر پودا سوکھ سکتا ہے.پپیتے کے کاشتکار کی کامیابی اسی بات میں ہے کہ پپیتے کے تنے کے ساتھ براہ راست پانی نہ لگنے پائے. تنے کے ساتھ براہ راست پانی لگنے سے پودے پر پھپھوندی کا حملہ بڑھ جاتا ہے. اس لئے بہتر یہ ہے  اسے   بیڈ (کوٹھے) بنا کر ان کے اوپر پپیتا لگایا  جائے  تاکہ پانی کھیلیوں میں ہی رہے اور زمین میں جذب ہو کر پپیتے کو ملتا رہے.اس لحاظ سے دیکھا جائے تو ڈرپ آبپاشی بھی پپیتے کے لئے بہتر ہے. لیکن عام آبپاشی کے ذریعے بھی پپیتا کامیابی سے کاشت کیا جا سکتا ہے. پپیتے کے لئے مَیرا زمین ہی موزوں ہے. ریتلی اور زیادہ چکنی زمینوں میں پپیتا کاشت نہیں کرنا چاہیئے. یہ بات بھی نہائیت اہم ہے کہ زمین اچھے نکاس والی ہو. ایسی زمین جس میں پانی زیادہ دیر تک کھڑا رہے پپیتے کی کاشت کے لئے بالکل مناسب نہیں ہے.پپیتے کا درخت کھیت میں شفٹ ہونے کے 10 ماہ بعد پھل دینا شروع کر دیتا ہے.یعنی اگست، ستمبر کو کھیت میں شفٹ کیا ہوا پپیتا اگلے سال جولائی، اگست میں پھل دینا شروع کر دیتا ہے۔پہلے سال پپیتے کا درخت کم پھل دیتا ہے اس کے بعد دو سال پپیتا بھر پور پھل دیتا ہے.

پپیتے کی غذائی اہمیت

پپیتے کے پھل کو کچا اور پکا دونوں صورتوں میں استعمال کیا جاتا ہے اور یہ دونوں ہی صورتوں میں انسانی صحت کے لیے بیش بہا فوائد کا حامل ہے۔

وٹامن اے، وٹامن سی اور بے شمار معدنیات سے بھرے اس پھل کی تھوڑی سے مقدار ہی انسانی جسم کو درکار وٹامن سی کی روزمرہ مقدار کو پورا کرسکتی ہے۔

پپیتے میں موجود خصوصی  انزائم   ‘پیپین’ کی موجودگی کی وجہ سے اسے پروٹین کے ہاضمے کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے۔

علاوہ ازیں پپیتے کو پیٹ کے دیگر مسائل اور عام بیماریوں جیسے کہ بدہضمی، آنتوں کے مسائل کے حل میں بھی مددگار سمجھا جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس پھل اور اس کے بیج پیٹ میں موجود کیڑوں کے خلاف حیرت انگیز طور پر کام کرتے ہیں۔—

کیمیائی عنصر ‘لائکوپین’ کی موجودگی کی وجہ سے پپیتے کو کینسر کے خلاف مزاحمت فراہم کرنے میں بھی اہم سمجھا جاتا ہے۔

لائکوپین جسم میں پروسٹیٹ، پھیپھڑوں، لبلبے، معدے کی نالی، بریسٹ اور معدے کے کینسر کو پھیلنے سے روکتا ہے۔

پپیتے میں موجود کیروٹینوائڈز آنکھوں کی صحت کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور پپیتا کھانے والے افراد کی آنکھیں بڑھتی عمر کے ساتھ کمزور ہونے سے واضح حد تک محفوظ رہتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق اس پھل اور اس کے بیج پیٹ میں موجود کیڑوں کے خلاف حیرت انگیز طور پر کام کرتے ہیں۔

یہ دعویٰ مختلف تحقیقات سے بھی ثابت ہوچکا ہے جب سات دن میں پپیتا اور اس کے بیج کھانے والے بچوں کے پیٹ سے کیڑے بالکل ختم ہوگئے۔  یہی  وجہ  ہے  کہ  یورپ  میں  اسے  ایک معجزاتی  پھل  کہا  جاتا  ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here