پانچویں مردم شماری۔۔۔کتنے گھر، کتنے سر
تحریر: محمد لقمان
انیس سو اٹھانوے میں بالآخر پاکستان میں پانچویں مردم شماری کا انعقاد ہو ہی گیا۔۔ اگر مردم شماری کی تاریخ کو دیکھا جائے تو پہلی مردم شماری انیس سو اکیاون، دوسری انیس سو اکسٹھ، تیسری انیس سو بہتر اور چوتھی انیس سو اکیاسی میں ہوئی۔ مگر پانچویں مرد م شماری جسے انیس سو اکیانوے میں ہونا تھا۔ سیاسی اور دیگر وجوہات کی وجہ سے ہو نہ سکی اور اس کے لئے مزید سات سات انتظار کر نا پڑا۔ جب انیس سو اٹھانوے کے شروع میں اس مردم شماری کا شیڈیول جاری ہوا تو اس کی پنجاب کے لئئے کوریج کی ذمہ داری مجھے سونپ دی گئی۔ لاہور میں گورومانگٹ روڈ پر ایک پرانی سی عمارت میں قائم آڈٹ اینڈ اکاونٹس ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ میرے لئے نئی جگہ نہیں تھی۔ درجنوں بار اس عمارت میں آڈیٹر جنرل کی کوریج کے لئے آیا تھا۔ مگر مجھے نہیں پتہ تھا کہ فیڈرل بیورو آف سٹیٹیسٹکس ( اب پاکستان بیورو آف سٹیٹیسٹکس) کے زیر انتظام اداروں پاپولیشن سینسس آرگنائزیشن یعنی ادارہ مردم شماری کے دفاتر بھی اسی عمارت کی نچلی منزل پر موجود ہیں۔ دو مارچ انیس سو اٹھانوے کو مردم شماری کے پہلے مرحلے خانہ شماری کا آغاز ہونا تھا۔ مگر اس سے پہلے ہی ایک دن وہاں پہنچ گیا۔ اس زمانے میں ادارہ مردم شماری کے صوبائی کمشنر شاید کوئی رانا صاحب تھے۔ ان سے ملاقات ہوئی۔ یوں دو مارچ سے پہلے مردم شماری کی ایک کرٹن ریزر خبر بنانے میں کامیاب ہوگیا۔ بالآخر دو مارچ کا دن بھی آگیا۔ اس روز پنجاب اسمبلی کی عمارت پر م ش ایک لکھ کر پنجاب بھر میں مردم شماری کے عمل کا آغاز ہوگیا۔ جب تک اٹھارہ جولائی کو پانچویں مردم شماری کے نتائج کا اعلان نہیں ہوا۔ میری صوبائی کمشنر اور کئی مرتبہ چیف پاپولیشن کمشنر سے ملاقاتیں ہوتی رہیں اور مردم شماری کے بارے میں کوئی نہ کوئی خبر فائل کرتا رہا۔ پانچویں مردم شماری کا انعقاد بھی دو مراحل میں ہوا۔ پہلے عمارتیں اور گھر گنے گئے تو بعد میں گھرانے اور اہل خانہ گنے گئے۔ پانچویں مردم شماری کے نتائج کے مطابق پاکستان کی آباد ی تیرہ کروڑ تئیس لاکھ افراد تک پہنچ چکی تھی۔ مگر اس مردم شماری پر بھی چھوٹے صوبوں کے تحفظات آئے۔ ِاس مردم شماری کو کور کرنے کا فائدہ یہ ہوا کہ چند سال کے بعد جب زراعت شماری اور مال شماری ہوئی تو میرے لیے اس کی کوریج مشکل نہیں تھی۔ اس دوران اسی عمارت میں ایگریکلچر سینسس کمشنر محمد یونس سے بھی ملاقات ہوتی رہی اور بعد میں زراعت شماری کے سلسلے میں بھی معلومات ملتی اپنی صحافتی زندگی کی پہلی مردم شماری کو کور کرتے ہوئے اس سے متعلق مختلف اصطلاحات کو جاننے کو بھی موقع ملا۔ گھروں اور افراد کو گننے کے لئے ہر مردم شماری سے پہلے ملک کے تمام صوبوں کو انتظامی بنیادوں پر بلاکس، سرکل اور چارجز میں تقسیم کردیا جاتا ہے۔ بلاک مردم شماری کے عمل کا بنادی یونٹ ہوتا ہے۔جس میں عمومی طور پر 200 سے 300 گھر ہوتے ہیں جبکہ 5 سے 7 بلاک مل کر ایک سینس سرکل تشکیل دیتے ہیں۔ 5 سے 7 سینس سرکل پر ایک چارج بنے گا ۔ یہ علم مجھے بعد میں بھی کام آتا رہا۔