ہلدی: مصالحے کا مصالحہ، دوا کی دوا

0
163

تحریر: محمد لقمان

فروری کے مہینے میں لاہور سمیت پنجاب بھر کی سبزی منڈیوں میں  میں ادرک نما فصل آنا شروع ہو جاتی ہے۔ اس کی شکل تو انڈونیشیا اور  برما سے آنے والے ادرک سے ملتی جلتی ہوتی ہے۔ مگر چین اور تھائی لینڈ سے آنے والی ادرک سے سائز کافی چھوٹا ہوتا ہے۔ غور سے دیکھنے پر پتہ چلتا ہے کہ یہ ادرک نہیں بلکہ ہلدی ہے ۔ اس سال تازہ ہلدی کی پرچون قیمت 120 سے 130 روپے فی کلو رہی ہے۔ سوکھنے پر اس کا وزن 20 سے 25 فی صد تک رہ جاتا ہے۔ پسائی کے بعد خالص ہلدی کی فی کلو قیمت 700روپے فی کلو کے قریب رہتی ہے۔ یہ ہلدی کسی بھی طور پر بازار سے خریدی گئی ہلدی سے ہر لحاظ سے بہتر ہوتی ہے۔ ہلدی  کا استعمال صرف کھانا پکانے میں ہی نہیں ہوتا  یہ قدرتی رنگوں اور کاسمیٹکس کی تیاری میں بھی استعمال ہوتی ہے۔

اسکے علاوہ طبی خصوصیات کی بناء پر ہلدی ایک بہت فائدہ مند فصل ہے جو کہ مختلف بیماریوں مثلاً ذیابطیس,  کولیسٹرول کی زیادتی اور الزائمر کے علاج کیلئے مفید ہے.  ہلدی جسم میں دوران خون کی روانی بہتر بناتی ہے۔ خون کو پتلا کرنے والی قدرتی دوا ہے۔ ماہرین صحت کینسر کے علاوہ ہلدی کو جوڑوں کے درد میں بھی مفید بتاتے ہیں۔ ہلدی بہترین جراثیم کش ہے، زخموں کے علاج کا قدرتی ذریعہ ہے۔

ہلدی کی ابتداء جنوبی ایشیاء کے علاقوں خاص طور پر مغربی بھارت سے ہوئی. اس پودے کا نباتاتی نام کرکومالونگا اور انگریزی نام ٹرمیرک ہے ۔

بھارت میں دنیا میں سب سے زیادہ ہلدی کاشت اور پیداوار ہوتی ہے. یہ دنیا کی تقریباً 90 فیصد ہلدی پیدا کرتا ہے ۔ پاکستان میں یہ فصل 11 ہزار ایکڑ پر ہر سال کاشت ہوتی ہے جس سے 10 ہزار ٹن کے قریب پیداوار ہوتی ہے جو اس کی کھپت سے کہیں کم ہے۔ اور پاکستان کو ہلدی مختلف ممالک سے درآمد کرنا پڑتی ہے۔

       پاکستان میں ہلدی کے کل رقبے کا 86 فی صد پنجاب میں ہے۔  پنجاب کے کئی اضلاع میں ہلدی کی کاشت کی جاتی ہے.  لیکن ہلدی کی سب سے زیادہ کاشت اور پیداوار ضلع قصور میں ہوتی ہے. 

ہلدی صرف اس وقت مفید ہے جب یہ خالص حالت میں دستیاب ہو۔ مگر ملاوٹ سے انسانی صحت پر مضر اثرات پڑ سکتے ہیں۔  ہلدی کے پاؤڈر میں ملاوٹ کے لیے نشاستہ، گاچنی مٹی، ادرک کی جڑیں اور آرٹیفشل رنگ جیسی اشیا کا استعمال کیا جاتا ہے

بین الاقوامی مارکیٹ میں ہلدی کی مانگ بہت زیادہ ہے اور اسی وجہ سے تاجر منافع بڑھانے کے لیے اس میں ملاوٹ کرتے ہیں۔

سب سے زیادہ خطرناک ملاوٹ لیڈ کرومیٹ نامی کیمیکل سے ہوتی ہے۔ جس کا استعمال ہلدی کے رنگ کو مزید سنہرا کرنے کے لیے ہوتا ہے۔ یہ دراصل دو کیمیلکلز لیڈ اور کرومیم کا مرکب ہے جسے ہلدی کی رنگت میں اضافے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

تحقیق  کے مطابق لیڈ کرومیٹ سے گُردوں اور دماغ پر اثر پڑتا ہے اور اس سے بچوں کی دماغی نشونما بھی رُک سکتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کھانا پکانے میں ہلدی استعمال کرنی ہے تو صرف خالص حالت میں ہی کریں۔۔ورنہ اس سے مختلف قسم کی بیماریوں کا خطرہ سر پر منڈلاتا رہے گا۔

(لاہور سے تعلق رکھنے والے صحافی۔۔ محمد لقمان تقریباً تین دہائیوں سے زراعت اور متعلقہ شعبوں کے مسائل پر طبع آزمائی کر رہے ہیں)

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here