مہاتیر کے دیس میں ۔۔۔۔قسط آٹھ

0
3551
Dr. Randy Hautea

تحریر: محمد لقمان

رینڈی ہاٹی۔۔۔۔ایشیا میں بائیو ٹیکنالوجی کا سچا پرچارک

14 اگست کو بائیو ٹیکنالوجی ورکشاپ کے دونوں سیشنز کا انتظام کسی یونیورسٹی کی بجائے سن وے سٹی کے قلب میں واقع اہرام مصر کی طرز پر بنے پیرامڈ شاپنگ مال کی  ساتویں اور آٹھویں منزل پر کیا گیا۔ قدیم مصر کے شہر لکسر یا الاقصر کے نام سے موسوم کنونشن سنٹر میں ورکشاپ  میں شرکت بھی ایک یادگار تجربہ تھا۔ اب ورکشاپ کے شرکا کے علاوہ دنیا بھر سے ممتاز بائیوٹیکنالوجی کے ماہرین بھی آچکے تھے۔ ان میں برازیل سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر لوسیا، بھارتی دارالحکومت میں قائم ساوتھ ایشیا بائیو ٹیکنالوجی انفرمیشن سینٹر کے بانی ڈائریکٹر بگھریات چوہدری، بھارتی بائیوٹیکنالوجی ماہر ڈاکٹر رنجنی واریر اور ٹارگٹ ملیریا تنظیم کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سمنتھا شامل تھے۔ یہ تمام افراد اصل میں مصری شہر شرم الشیخ میں نومبر میں ہونے والے اجلاس سے پہلے تیاری کے لئے آئے تھے۔ مصر میں بائیو ٹیکنالوجی اور جینٹک انجیرنگ کے فصلوں اور جانوروں پر تجربات اور تحقیق کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین کی تشکیل اور عمل پر کانفرنس ہورہی ہے۔ مابک کی سربراہ ڈاکٹر ماہا نے ایک بار پھر ورکشاپ کی غرض و غائت کے بارے میں شرکا کو بتایا۔ لیکن اس موقع پر فلپائن سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر رینڈی ہاٹی کو بہت زیادہ یاد کیا گیا۔ ڈاکٹر ہاٹی کے بارے میں بہت کم پاکستانی جانتے ہیں کہ ان کی ایشیا میں بائیو ٹیکنالوجی کے فروغ میں کتنا بڑا کردار تھا۔ انہوں نے پلانٹ بریڈنگ کے شعبے میں تعلیم  تو منیلا کی یونیورسٹی سے کی۔

rptoz

مگر بائیو ٹیکنالوجی میں علم وفضل کی وجہ سے امریکی ریاست منیسوٹا کی یونیورسٹی میں وزیٹنگ پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔ لیکن ان کو زیادہ شہرت بائیو ٹیکنالوجی کے فروغ کی تنظیم آئی سا کے عالمی کوآرڈینیٹر کے طور پر ملی۔ دنیا خصوصاً ایشیا میں جتنے بھی آگاہی مراکز قائم کیے گئے۔ ان کے لئے ڈاکٹر ہاٹی کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ منیلا سے خصوصی طور پر ورکشاپ میں شرکت میں آئی مسز ڈیزری رینڈی ہاٹی تو اپنے مرحوم خاوند کا ذکر کرتے آبدیدہ ہوگئیں۔ ان کے مطابق ڈاکٹر ہاٹی جن کی موت 19 جولائی کو ہوئی۔ 17 جولائی تک ایشین ورکشاپ کے لئے انتظامات میں مصروف رہے۔ ڈاکٹر ہاٹی کی خدمات کی وجہ سے ان کے نام سے موسوم بین الاقوامی بائیو ٹیکنالوجی ایوارڈ کا اجرا کیا گیا ہے۔ اور ایک فیلوشپ بھی شروع کی گئی ہے۔ یہ فیلوشپ پہلی مرتبہ پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عرفان اللہ تونیو کو دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here