مہاتیر کے دیس میں۔۔۔آخری قسط

0
2988

تحریر : محمد لقمان

بائیوٹیکنالوجی کمیونیکیشن کی ہفتہ طویل ورکشاپ کا اختتام تو ایک دن پہلے ہی ہوچکا تھا۔ یوں چوبیس گھنٹے  سفر کی تیاری کے لئے مل گئے۔ہفتے کے روز کوالالمپور سے لاہور کے لئے ملنڈو ایر کی پرواز تھی۔ صبح سویرے سن وے کلیو ہوٹل میں ناشتہ کرنے کے بعد قریب ہی واقع پیرامڈ شاپنگ مال سے کچھ خریداری کی۔ کمروں سے چیک آوٹ کیا ۔ دوپہر کا کھانے ایک تامل  ریسٹورینٹ سے کھانے کے بعد کوالالمپور ایرپورٹ کے لئے چل پڑے۔ اس بار ایپ والی ٹیکسی سروس مائی کار سے استفادہ کیا۔ پاکستان سے جب ملائشیا پہنچے تھے تو ایرپورٹ سے ہوٹل جانے کے لئے ٹیکسی کا خرچ ایک سو چار رنگٹ یعنی تین ہزار پاکستانی روپے سے زائد آیا تھا۔ مگر واپسی پر ایپ والی ٹیکسی نے صرف پینسٹھ رنگٹ وصول کیا۔ گویا کہ اوبر اور کریم جیسی سروس ملائشیا میں بھی سستی ہے۔ ایرپورٹ پر فلائٹ سے کئی گھنٹے پہلے پہنچ گئے۔ یورپ اور مشرق وسطی کے لئے فلائٹس بھگتنے کے بعد پاکستان، نیپال اور بنگلادیش کے لئے ملنڈو ایر کی پروازوں کی باری آئی۔ کوالالمپور پر ایرپورٹ پر دیگر پروازوں کے لئے ایرلائنز کے کاونٹر بہت خوبصورت ہیں۔ مگر پاکستان، بنگلادیش اور نیپال کے لئے بورڈنگ کارڈ جاری کرنے کا نظام بہت گیا گذرا تھا۔ بہر حال لاہور کے لئے فلائٹ کے لئے چیک ان شروع ہوا۔ بورڈنگ کارڈ حاصل کرنے کے بعد پاسپورٹ کنٹرول کاونٹر پر پہنچے تو وہاں بھی صورت حال کوئی قابل ستائش نہیں تھی۔ مگر ان کاونٹرز کے بعد ایرپورٹ کے جدید حصے کا آغاز ہوگیا۔ امیگریشن کے دوسرے مراحل کے لئے آپ کو ایک جدید ٹرین کے ذریعے چند سو میٹر دور لے جایا جاتا ہے۔ یہ واقع بہت دلچسپ تجربہ ہے۔ ٹرین سے اترنے کے بعد ڈیپارچر لاونج سے باہر ایک گھنٹے سے زائد وقت انتظار کرنا پڑا۔ بیلٹس اتروا کر سب مسافروں کی چیکنگ کی گئی۔ ڈیپارچر لاونج میں مزید ایک گھنٹہ انتظار کرنا پڑا۔ جہاز میں سوار ہوئے تو چھ گھنٹے کے سفر کے لئے سیٹ کے سامنے وڈیو پینل پر انگلش ، ملائی اور تامل زبان کی فلموں کی سہولت موجود تھی۔ جس کی وجہ سے وقت گذرنا بہت آسان ہوا۔ ملائشیا کے اوپر ہی ایک گھنٹے کی پرواز ہے۔ اس کے بعد  سمندر کے اوپر ویتنام، تھائی لینڈ اور دیگر ممالک کے قریب سے گذرتے ہوئے جہاز بھارت کی فضا میں داخل ہوجاتاہے اور بھوبینشور ، کانپور ، چندی گڑھ اور امرتسر کے اوپر سے گذرتا پاکستان پہنچ جاتا ہے ۔  ہزاروں پاکستانی چار ہزار دو سو کلومیٹر کا فاصلہ بینکاک اور دبئی کے راستے ایرلائنز کو بدل بدل کر بھی پورا کرتے ہیں۔ مگر ملینڈو ایر کی وجہ سے اہل لاہور کو ملائشیا براہ راست پہنچنے کی سہولت اب دستیاب ہے۔  یہی وجہ ہے کہ  اب اکثر لوگ تمام تر مسائل کے باوجود بھی اس ایرلائن کا انتخاب کرتے ہیں۔ پورے چھ گھنٹے کے  بعد جہاز نے لاہور کے علامہ اقبال ایرپورٹ  پر لینڈ کیا تو زندگی کا یاد گار سفر اختتام پذیر ہوچکا تھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here