سچ یہ بھی ہے۔۔۔۔ایک اور دھندلا نومبر

0
3214

تحریر: محمد لقمان
ٹھيک ايک سال پہلے 2 نومبر کي صبح کو بھي لاہور ميں دھند چھائي ہوئي تھي۔ مگر يہ دھند ماضي کي دھند کي نسبت بڑي مختلف تھي۔ زرد دھوپ فضا میں چھائے غبار سے چھن چھن کر آ رہی تھی۔ اکثرلوگوں کوآنکھوں ميں چبھن اور گلے ميں خراش کا احساس ہورہا تھا۔ آخر کار سہہ پہر تک ٹي وي چينلز پر دھند کي بجائے اسموگ کي اصطلاع عام ہوچکي تھي۔ بھارتي دارالحکومت نئي دہلي کي طرح لاہور ميں اسموگ نے ڈيرہ ڈال ليا تھا۔ يہ زہريلي دھند صرف جنوبي ايشيا تک ہي محدود نہيں تھي۔ بلکہ بيجنگ سے دبئي تک ايسا ہي حال تھا۔ امريکي ادارے ناسا کي ايک رپورٹ کے مطابق تو اسموگ کي وجہ بھارتي رياستوں پنجاب اور ہريانہ ميں دھان کي فصل کے مڈھ جلانے سے پيدا ہونے والا دھواں تھا۔ اس کے بعد بھارت اور پاکستان ميں فصلوں کي جڑھيں اور مڈھ جلانے کے خلاف مہم چلائي گئي۔ مگر تاريخ کا سبق ہے کہ کوئي بھي تاريخ سے سبق حاصل نہيں کرتا۔ اکتوبر کے مہينے ميں پاکستان اور بھارت ميں دھان کي فصل کي کٹائي ہوئي تو اس بار بھي کسانوں نے ہل چلا کر مڈھ تلف کرنے کي بجائے آگ لگانے کو ترجيح دي۔ گوجرانوالہ اور لاہور ڈويژنز ميں اري چاول کي کٹائي ہوئي تو ہزاروں ايکڑ پر دن دہاڑے مڈھ جلا کر فضائي آلودگي پيدا کي گئي۔ نائٹروجني اور سلفر کي گيسوں کي وجہ سے ہوا ميں ايک عجب سي چبھن پيدا ہونے لگي۔ کوڑے کو بھي سرعام جلانے سے کوئي نہيں رکا۔ گاڑيوں اور صنعتي يونٹس سے نکلنے والا دھواں بھي کم نہيں۔ لاہور ميں جاري ترقياتي کاموں کي وجہ سے بھي فضا ميں گردوغبار کي ايک چادر ہروقت تني رہتي ہے۔ ان سب ماحول دشمن حرکات کے ہوتے ہوئے آلودگي سے پاک ماحول کا خواب ديکھنا کسي طور بھي معقول نظر نہيں آتا۔ يہي وجہ ہے کہ 2 نومبر 2016 کي طرح 2 نومبر 2017 کو بھي لاہور سميت وسطي پنجاب کي فضا ميں اسموگ موجود ہے۔ ماہرين موسميات کے مطابق اگلے دو ہفتوں ميں بھي کسي بارش کي توقع نہيں۔ تاہم ان کی طرف سے ایک خوش خبری آئی ہے کہ سیٹلائٹ امیجز بتاتے ہیں کہ پاکستانی پنجاب میں مڈھ جلانے کے واقعات پچھلے سال کی نسبت کم ہوئے ہیں۔ اس کی وجہ پنجاب حکومت کا صوبہ بھر میں دفعہ ایک سو چوالیس کا نفاذ ہے۔ لیکن ابھی بھی پاکستانی پوری طرح مشکلات سے نہیں نکلے۔ ابھی بھی اگلے تین سے چار ماہ تک دھند وقفے وقفے سے جاری رہے گی۔ان حالات ميں صرف قدرت کي طرف سے کوئي مہرباني ہوجائے تو شايد مشکلات ميں کمي آسکتي ہے۔ ورنہ لاہوريوں اور ديگر اہل پنجاب کي جانب سے کوئي بھلا کام نہيں ہوا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here