خار زار صحافت۔۔۔قسط اٹھاسی

0
1077

پاکستان ایٹمی ملک بن گیا

تحریر:  محمد لقمان

يہ  28 مئي 1998 کي ايک گرم سہہ پہر تھي، بلوچستان کے ضلع چاغي کے پہاڑي سلسلے ميں پاکستاني سائنسدانوں نے 5 نيوکلير تجربات کيے تو دنيا بھر ميں ايک کھلبلي مچ گئي۔ 30 مئي کو چھٹا دھماکہ کرکے پاکستان کو دنيا کي ساتويں ايٹمي قوت بنانے کا عمل مکمل ہوگيا۔ يہ تجربات بھارت کي طرف سے راجستھان کے پوکھران صحرا ميں کيے گئے 5 ايٹمي تجربات کا رد عمل تھا جو کہ 11 اور 13 مئي کو کيے گئے تھے۔ بھارت نے 24 سال کے دوران دوسری مرتبہ ایٹمی تجربات کیے تھے۔ بھارتي دھماکوں کے نتیجے میں اس وقت کے وزير اعظم نواز شريف وسطي ايشيائي ملک قازقستان کا دورہ مختصر کرکے پاکستان واپس آئے اور فوجي و سياسي قيادت کے ساتھ مشورہ کرکے جوابي دھماکے کرنے کا فيصلہ کيا۔

اس سے پہلے 1974 ميں بھي بھارت ايٹمي تجربات کرکے جنوبي ايشياء ميں ايٹمي ہتھياروں کے دوڑ کي بنياد رکھ چکا تھا۔ بھارتي دھماکوں کے بعد سابق وزير اعظم ذوالفقار علي بھٹو نے  پاکستان کے ايٹمي پروگرام کا آغاز کرديا تھا اور اس کام کےلئے ڈاکٹر عبدالقدير خان کو نیوکلیر پروگرام کي سربراہي سونپ دي گئي تھی۔ چوبيس سال ميں خطير رقم سے مکمل ہونے والا يہ پروگرام جنرل ضياء الحق، بے نظير بھٹو اور نواز شريف کے مختلف ادوار ميں بلا تعطل کے چلتا رہا۔

 تاہم پاکستان نے اس وقت تک دھماکے نہيں کيے جب تک کہ بھارت نے پہل نہيں کي۔ ايٹمي دھماکوں کي اطلاع ملتے ہي پاکستان بھر ميں خوشي کي ايک لہر آگئي۔ وزيراعظم نواز شريف نے قوم سے خطاب کيا اور پاکستانيوں کو اس عظيم کاميابي پر مبارکباد دي۔ 28 مئي کو يوم تکبير کا نام دے کر ہر سال منانے کا اعلان کيا گيا۔ راولپنڈی اور اسلام آباد کے درميان واقع فيض آباد ميں ايک يادگار تعمير کي گئي۔ لاہور اور ديگر شہروں ميں بھي چاغي کي پہاڑيوں کے ماڈل بنائے گئے۔ جنوبي ايشياء کے دو بڑے ممالک کي طرف سے ايٹمي دھماکوں کے بعد جہاں دوست اور اسلامي ممالک نے فخر اور خوشي کا اظہار کيا وہيں مغربي ممالک نے مختلف قسم کي پابنديوں کا اعلان کرديا۔ اقوام متحدہ نے قرارداد نمبر 1172 کے ذريعے پاکستان اور بھارت پر مختلف اقسام کي دفاعی اور اقتصادی پابندياں عائد کرديں۔ عالمي پابنديوں کي وجہ سے پاکستاني روپے کي قدر کم ہونے سے روکنے کے لئے فارن کرنسي اکاونٹس کو منجمد کرنا پڑا۔ جس کي وجہ سے تاجروں اور سرمايہ کاروں کي طرف سے سخت رد عمل آيا۔

سابق وزیر اعظم  نواز شریف کی دوسری کابینہ میں شامل معروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر حفیظ پاشا نے متعدد مواقع پر  ان مشکلات کا ذکر کیا ہے جن کا پاکستان کو دھماکوں کے بعد سامنا کرنا پڑا۔  

 دفاعي تجزيہ نگاروں کے مطابق يہ ايٹمي ميدان ميں برابري تھي جس کي وجہ سے بھارتي وزير اعظم اٹل بہاري واجپائي کو دوستي بس پر لاہور آنا پڑا۔ کارگل کي جنگ ميں جب بھارت شديد مشکلات ميں تھا تب بھي وہ پاکستان پر حملے کي جرات نہيں کرسکا۔ روایتی ہتھياروں ميں برابري نہ ہونے کے باوجود نيوکلير ڈھال پاکستان کو مشرقي سرحدوں سے جارحيت سے بچاتي رہي ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here