تحریر: محمد لقمان
اسلام آباد سے پشاور تک ایم ون موٹروے کی کل لمبائی ایک سو پچپن کلومیٹر ہے جس میں سے 88 کلومیٹر خیبر پختون خوا میں جب کہ 67 کلومیتر پنجاب میں ہے۔ برھان سے آگے دریائے ہرو کو عبور کرنے کے بعد غازی کا انٹرچینج آتا ہے۔ جہاں سے تھوڑے فاصلے پر ایک نہر کا آغاز ہوتا ہے۔ جسے غازی بھروتھہ پاور چینل کہتے ہیں۔ اس بار تربیلا جانے سے پہلے میرا تاثر تھا کہ غازی اور بھروتھہ کے مقامات ایک دوسرے سے جغرافیائی طور پر جڑے ہوئے ہیں۔
مگر مجھ سمیت سفر کرنے والے زیادہ تر صحافیوں کو پہلی مرتبہ پتہ چلا کہ ان دونوں مقامات کے درمیان باون کلومیٹرز کا فاصلہ ہے۔ پاور چینل کا آغاز خیبر پختون خوا میں تربیلا سے چند کلومیٹر نیچے غازی کے مقام سے ہوتا ہے۔ اور یہ باون کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد پنجاب کے ضلع اٹک میں واقع بھروتھ تک جاتا ہے۔ جہاں بجلی کی پیداور کے لئے پاور ہاوس لگا ہوا ہے۔ اس نہہر میں اتنی ڈھلان ہے کہ بھروتھہ کے مقام پر اس کی اتنی رفتار ہوتی ہے کہ پانی پاور ہاوس میں نصب ٹربائینز گھوم جاتی ہیں۔ جس سے چودہ سو پچاس میگاواٹ تک بجلی پیدا ہوتی ہے۔ تربیلا کے برعکس غازی بروتھہ کی کوئی جھیل نہیں اور صرف دریا کا رخ بدل کر بجلی پیدا کی گئی ہے۔ تربیلا سے سات کلومیٹر نیچے ایک بیراج بنایا گیا ہے۔ جس کا پانی پاور چینل کے ذریعے بھروتھہ تک جاتا ہے۔ پاور چینل کی گہرائی نو میٹر ہے جب چوڑائی ساٹھ میٹر تک ہے۔
غازی بھروتھہ پاور ہاوس میں پیدا ہونے والی بجلی کا خالص منافع پنجاب کو ملتا ہے۔ پاور چینل کی ایک اہم خوبی یہ ہے کہ اس کی تہہ اور کنارے پکے ہیں۔ جس کی وجہ سے پانی ضائع نہیں ہوتا اور پورے کا پورا پاور ہاوس تک جاتا ہے۔ پہاڑوں اور ارد گرد کے علاقوں سے آنے والے آلودہ پانی کو پاور چینل میں گرنے سے روکنے کے لئے سڑک کنارے نالیاں بنائی گئی ہیں۔ پاور چینل کے کنارے پٹری پر جگہ جگہ گیٹ نصب کرکے علاقے کو شارع عام بننے سے روکا گیا ہے۔