تحریر : محمد لقمان
مرکزی بینک کی طرف سے زرعی شعبے کو قرضے فراہم کرنے کی کوششیں آخر کار رنگ لے آئی ہیں۔ گذشتہ مالی سال میں زراعت کے مخصوص بینکوں کے علاوہ نجی بینکوں نے 700 ارب روپے کی بجائے 705 ارب روپے کے قرضے کسانوں میں تقسیم کیے۔ سال 2015-16 میں 598.3 ارب روپے کے قرضے فراہم کیے گئے تھے
زرعی قرضے کے اجرا کا ہدف عبور کرنا ایک دشوار کام تھا کیونکہ زرعی قرضوں کے بارے میں اور زرعی اجناس کے نرخوں میں اتار چڑھاؤ کی بنا پر بینکوں میں تصور پایا جاتا ہے کہ یہ پُرخطر شعبہ ہے۔ تاہم اسٹیٹ بینک نے حکومت کی طرف سے مقرر کردہ زرعی قرضے کا ہدف پورا کرنے کے لیے بینکوں کو رضا مند کرلیا۔ بینکوں کو احساس دلایا گیا کہ وہ زرعی قرضے کو قابلِ عمل بزنس لائن کے طور پر اختیار کریں اور فنانسنگ کی نئی پراڈکٹس تلاش کریں،
پانچ بڑے بینکوں نے مجموعی طور پر 342.0 ارب روپے کے قرضے جاری کیے، یہ رقم اُن کے سالانہ ہدف 340.0 ارب روپے سے بھی زیادہ تھی، یوں انہوں نے اپنا ہدف 100.6 فیصد پورا کیا، جبکہ گذشتہ سال انہوں نے 311.4 ارب روپے کے قرضے جاری کیے تھے جس پر ان کا ہدف 9.9 فیصد بڑھا دیا گیا تھا۔ پانچ بڑے بینکوں میں سے نیشنل بینک نے اپنا ہدف 105 فیصد پورا کیا، ایم سی بی نے 103.2 فیصد، حبیب بینک نے 101.1 فیصد، یونائیٹڈ بینک نے 100.5 فیصد، اور الائیڈ بینک نے اپنا 85.4 فیصد ہدف حاصل کیا۔
تخصیصی بینکوں کے زمرے میں زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ نے 92.5 ارب روپے جاری کیے جس کا مطلب یہ ہے کہ اس نے اپنے سالانہ ہدف 102.5 ارب روپے کا 90.2 فیصد پورا کیا، جبکہ پنجاب پراونشیل کوآپریٹو بینک لمیٹڈ نے 10.9 ارب روپے جاری کیے جو مالی سال 2016-17ء کے دوران 12.5 ارب روپے کے ہدف کا 87 فیصد ہے۔
ملک کے پندرہ نجی بینکوں نے بحیثیتِ مجموعی اپنے 99.6 فیصد اہداف حاصل کیے۔ ان میں سے سونیری بینک، بینک آف پنجاب، بینک آف خیبر، بینک الفلاح، فیصل بینک، جے ایس بینک، حبیب میٹرو، سمٹ اور سلک بینک نے اپنے سالانہ اہداف سے بھی بہتر نتائج حاصل کیے۔ تاہم اپنے سالانہ اہداف کے اعتبار سے سندھ بینک نے 94.3 فیصد، فرسٹ ویمن بینک نے90.2 فیصد، بینک الحبیب نے 84 فیصد، عسکری بینک نے 81 فیصد اور اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک نے 73.5 فیصد کامیابی حاصل کی۔
مالی سال 2016-17ء میں دس مائکروفنانس بینکوں نے بحیثیتِ مجموعی اپنے سالانہ اہداف سے بھی بہتر نتائج حاصل کیے، ان کا سالانہ ہدف 60.1 ارب روپے تھا جبکہ انہوں نے 87.8 ارب روپے یا 146 فیصد قرضے جاری کیے۔ خوشحالی، این آر ایس پی مائکرو فنانس بینک، ٹیلی نار ایم ایف، فرسٹ مائکرو فنانس بینک، موبی لنک اور یو مائکروفنانس بینک نے اپنے اہداف سے بھی بہتر نتائج حاصل کیے جبکہ اپنا مائکرو فنانس بینک نے 96 فیصد، پاک عمان نے 65.5 فیصد اور سندھ مائیکرو فنانس بینک نے محض 39.4 فیصد سالانہ ہدف حاصل کیا۔
سولہ نووارد مائکرو فنانس اداروں/ رورل سپورٹ پروگراموں نے چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کو مجموعی طور پر 19.9 ارب روپے کے قرضے جاری کیے، جبکہ ان کا ہدف 34.3 ارب روپے تھا۔ جن اداروں نے اپنے سالانہ اہداف سے بھی بہتر نتائج حاصل کیے ان میں کشف فاؤنڈیشن، سندھ رورل سپورٹ پروگرام، دامن سپورٹ پروگرام، آگاہی، سون ویلی ڈیویلپمنٹ پروگرام اور المہران رورل ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن شامل ہیں۔
چار اسلامی بینک بحیثیتِ مجموعی 11.0 ارب روپے ہدف کے مقابلے میں 12.3 ارب روپے کے قرضے جاری کرکے پہلے ہی اپنے اہداف سے بہتر نتائج حاصل کرچکے ہیں۔ مالی سال 2016-17ء کے دوران سالانہ اہداف سے بہتر نتائج حاصل کرنے والے اداروں میں بینک اسلامی، میزان بینک، دبئی اسلامی بینک شامل ہیں، جبکہ البرکہ بینک نے 80.0 فیصد تک سالانہ اہداف حاصل کیے۔