تحریر: محمد لقمان
پانچ اگست کو بھارت میں نئے نائب صدر کا چناو ہورہا ہے۔ جس میں برسر اقتدار پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی کا امیدوار یونین وزیر وینکیہ نائڈو ہے جبکہ حزب اختلاف کی طرف سے بھارت کی آزادی کے سرخیل مہاتما گاندھی کے پوتے گوپال کرشنا گاندھی ہوں گے۔ جنوبی ریاست آندھرا پردیش سے تعلق رکھنے والے جن سنگھی کارکن وینکیہ نائڈو کا نام تجویز کرنے کے عمل کو بھارتی حکمران ایک بڑی سیاسی چال قرار دیتے ہیں جس کے ذریعے شمالی ہندوستان کے بعد جنوبی بھارت میں بھی بے جے پی اپنے اثر و رسوخ کو بڑھا سکے گی۔ سنگھ پریوار کے رکن کی بطور نائب صدر چناو سے بھارت کا نام نہاد سیکولر تشخص مزید متاثر ہوگا۔
اس سے پہلے 17 جولائی کو بھارتی پارلیمنٹ کے ارکان نئے صدر کے انتخابات کے لئے ووٹنگ میں حصہ لے چکے ہیں۔ حکمران بے جے پی کے امیدوار رام ناتھ کووند کا تعلق دلت یا ہریجن براداری سے ہے کووند اس سے پہلے مشرقی بھارت کی ریاست بہار کے گورنر تھے۔ کامیابی کی صورت میں وہ بھارت کے دوسرے دلت صدر ہوں گے۔ اس سے پہلے بھی دلت برادری سے تعلق رکھنے والے کے آر نائرینن صدر رہ چکے ہیں۔ ان کے مد مقابل بھارتی لو ک سبھا کی سابق اسپیکر میرا کمار امیدوار تھیں۔ مگر زیادہ امکان یہی ہے کہ ا20 جولائی کو آنے والے انتخابی نتائج میں 545 ارکان کے ایوان زیریں، لوک سبھا میں زیادہ ووٹ کووند کو ہی ملیں گے۔ بھارت کے نئے اور چودھویں صدر موجودہ صدر پرناب مکھر جی کی جگہ لیں گے جو کہ 24 جولائی کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔