تحرير: محمد لقمان
ملک ميں جاري سياسي افراتفري اور عدم استحکام کے اثرات ملکي معيشت پر آنے شروع ہوگئے ہيں۔ ايک ہي روز ميں انٹر بينک ميں پاکستاني روپے کي قدر ميں 3.1 في صد کمي آگئي۔ اور ڈالر کي قدر 108 روپے 25 پيسے تک پہنچ گئي ہے۔۔ اسٹيٹ بينک کے مطابق تمام معاشی اظہاریے حوصلہ افزا تصویر پیش کررہے ہیں، جیسے گذشتہ دس برسوں میں بلند ترین جی ڈی پی نمو، سرمایہ کاری میں اضافہ، نجی شعبے کو قرضے کی فراہمی میں اضافہ اور مہنگائی میں کمی، تاہم کچھ عرصے سے بیرونی کھاتے کا خسارہ بڑھ رہا ہے۔ چنانچہ مارکیٹ میں ایکسچینج ریٹ میں بھی تبدیلی ہوئی ہے اور اسٹیٹ بینک کا نقطہ نظر یہ ہے کہ ایکسچینج ریٹ میں یہ کمی بیرونی کھاتے میں ابھرتے ہوئے عدم توازن کا تدارک اور ملک میں ترقی کے امکانات کو مستحکم کرے گی۔ اسٹيٹ بينک حکام کے مطابق موجودہ ایکسچینج ریٹ معاشی مبادیات سے بڑی حد تک ہم آہنگ ہے۔ اسٹیٹ بینک زر مبادلہ منڈیوں کے حالات کا بغور جائزہ لیتا رہے گا اور مالی منڈیوں میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے تیار ہے۔ دوسري طرف وفاقي وزير خزانہ اسحاق ڈار نے روپے کي گرتي ساکھ کا نوٹس ليا ہے اور بينکوں کے صدور کا اجلاس جمعرات 6 جولائي کو اسلام آباد ميں طلب کر ليا ہے۔