تحریر: محمد لقمان
نیم کے درخت سے میرا رومانس بچپن سے ہے۔ ہمارے گھر کے قریب پیٹرول پمپ کے احاطے میں ایک نیم کا درخت ہوتا تھا۔ جب کبھی پیٹرول پمپ کے قریب سے گذرتے تو ایک عجب سی ٹھنڈک کا احسا س ہوتا۔ جب اس پر پھل جسے پنجابی میں نمولی کہتے ہیں، لگتا تو اس کو توڑ کر ضرور کھاتے۔ اس پھل کا ذائقہ بھی مٹھاس اور کڑواہت کا ایک عجب امتزاج ہوتا ہے۔ مگر وقت گذرنے کے ساتھ نیم کے درخت سے دوری ہوتی گئی۔ اب شہروں خصوصاً لاہور میں تو نیم کا درخت بہت کم ہی ملتا ہے۔ جس شخص کو نیم کی پہچان نہ ہو تو وہ اس سے ملتے جلتے درخت بکائین کو بھی نیم سمجھ سکتا ہے۔
نیم کا درخت زیادہ تر برصغیر کے ممالک پاکستان، بھارت، نیپال، بنگلادیش ، سری لنکا اور مالدیپ میں کثرت سے ملتا ہے۔ تاہم دو ہزار دس میں جب حج کی ادائگی کے لئے سعودی عرب جانے کا موقع ملا تو عرفات کے میدان میں بھی سینکڑوں نیم کے درخت دیکھنے کو ملے ۔ یہ درخت سعودی عرب کی شدید گرم آب وہوا میں کسی نعمت سے کم نہیں۔ اس درخت کا گھنا سایہ ہوتا ہے۔ اور یہ بڑ کے درخت کی طرح چاروں طرف پھیلتا ہے۔ اس کا تنا بھی موٹا ہوتا ہے۔ اگر گرمی کی دوپہر کو کوئی اس کے نیچے آرام کرے تو کسی بھی ایرکنڈیشنر سے کم راحت نہیں ملتی۔ اس کے فوائد صرف سایے تک ہی محدود نہیں۔ بلکہ اگر آپ کے گھر کے لان میں ایک نیم کا درخت موجود ہے تو بہت ساری بیماریوں کے علاج کے لئے کسی ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت نہیں۔
طبی فوائد
۔ پانی میں اگر نیم کے پتوں کو ابالنے کے بعد اس سے نہایا جائے تو خارش سمیت کئی جلدی بیماریوں سے نجات مل جاتی ہے۔
۔ اس کے پتے اینٹی سیپٹک ہوتے ہیں۔ ابھی بھی گاوں اور قصبات میں ان کو زخم پر باند ھ دیا جاتا ہے۔ جس سے زخم مل جاتا ہے۔
۔ اس کے پتوں کا جوشاندہ کڑوا ہوتا ہے۔ مگر معدے کے امراض کے لئے مفید ہے
۔ ماضی میں جب بچوں کو بخار ہو جاتا تھا تو نیم کی پتیاں ان کے بستر پر بچھا ئی جاتی تھیں۔
۔نیم کا سب سے زیادہ اور عام استعمال مسواک کے طور پر کیا جاتا ہے۔ جس سے دانت مختلف بیماریوں سے بھی بچ جاتے ہیں
۔ نیم کی چھال سے نکلنے والا تیل بہت اہم ہوتا ہے اوراس میں موجود بعض زہریلے مادوں کا استعمال فنگس کے لیے بہت مفید ہوتا ہے۔
۔ نیم کے پتوں کے جوشاندے سے غرغرہ اور اس کے پانی کو ناک میں اوپر تک چڑھاکر نزلے کا علاج کیا جاتا ہے۔
۔ نیم کے پتے کُچل کر، شہد ملاکر اس کا پانی کان میں ٹپکانے سے کان کے پھوڑے پھنسی کی تکلیف میں آرام آتا ہے
۔نیم کا صابن اور اس سے تیارکردہ کریم اور فیس واش جِلدی امراض سے شفاء کے لیے مستعمل ہے
دیگر فوائد
۔دیگر درختوں کی طرح، یہ آکسیجن پیدا کرتا ہے اور آکسیجن کی مقدار کو ماحول میں متوازن رکھتا ہے.اس کے ماحولیاتی فوائد بھی ہیں۔سیلاب کے کنٹرول کے علاوہ مٹی میں موجود نمکیات کو کم کر دیتا ہے جس سے زمین ذیادہ دیر تک زرخیز رہتی یے.
۔نیم شہری جنگلات میں انتہائی مفید ہے کیونکہ اس میں ہوا اور پانی کی آلودگی کے ساتھ ساتھ گرمی کی شدت میں کمی کرنا قابل ذکر صلاحیت ہے.
۔نیم میں موجود قدرتی اجزا اسے کیڑے مار دواؤں کا قدرتی نعم البدل بھی بناتے ہیں، بھارت سمیت کئی ممالک میں اس کا استعمال فصلوں کو کیڑوں سے بچانے کے لئے بھی ہوتا ہے اس سے ناصرف فصلوں پر اچھا اثر پڑتا ہے بل کہ ان فصلوں سے حاصل ہونے والی خوراک کیمیائی اجزا سے پاک ہوتی ہے۔
ان حالات میں جب ملک میں جنگلات بڑھانے کے لئے بلین ٹری جیسے منصوبوں کا آغاز کیا گیا ہے نیم کے درخت کی کاشت کو فروغ دے کر ملک میں بہت سارے ماحولیاتی اور صحت کے مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ اس کے لئے حکومت تو اپنا کام کرے ہی گی۔ ایک عام شہری بھی اس درخت کو اپنے آنگن میں لگا کر ماحول کو محفوظ رکھنے میں کردار ادا کرسکتا ہے۔
( لاہور سے تعلق رکھنے والے صحافی اور بلاگر محمد لقمان تقریباً تین دہائیوں سے زراعت اور اس سے متعلقہ مسائل پر طبع آزمائی کرتے آر ہے ہیں)