خار زار صحافت۔۔۔قسط ترانوے

0
1001

ہوا کے دوش  پر

تحریر: محمد لقمان

مظفر آباد میں اے پی پی کے نمائندے نسجاد صبح سویرے ہی ہوٹل نیلم ویو آگئے۔ اسلام آباد واپسی کے بارے میں بات ہوئی تو کہنے لگے کہ آج مظفر آباد سے اسلام آباد کی فلائٹ دستیاب ہے۔ کیوں نا  ایرپورٹ جا کر ٹکٹ کے حصول کی  کوشش کر لی جائے۔ سجاد گاڑی اپنے ساتھ لے کر آئے تھے۔ ہوٹل کے ریسیپشن پر بل کی ادائگی کے لئے گیا تو پتہ چلا کہ  آزاد کشمیر کی وزارت اطلاعات نے کمرے کا کرایہ اور کھانے پینے کے تمام اخراجات ادا کردیے تھے۔  ہوٹل سے مظفر آباد ایرپورٹ پہنچے تو وہاں اسلام آباد  روانگی کے لئے چھوٹا سا طیارہ موجود تھا۔ میں نے سجاد سے کہا کہ اس کی تو کوئی پیشگی بکنگ نہیں کروائی۔ اس نے کہا کہ فکر نہ کریں۔ ٹکٹ مل جائے گا۔ اس زمانے میں مظفرآباد کا ایرپورٹ لاہور کے کسی لاری اڈے سے مختلف نہیں تھا۔ ایک بکنگ کلرک میزکرسی لگا کر بیٹھا ہوا تھا۔ اس سے بیٹی سمیت تین افراد کے لئے ٹکٹ مانگے ۔ تو اس نے بڑوں کے لئے 400 روپے فی ٹکٹ اور شیر خوار بچے کے لئے 40 روپے طلب کیے۔ ایک بل بک میں کاربن پیپر رکھ کر ٹکٹ بنائے اورحوالے کردیے۔ بورڈنگ کارڈ کا پوچھا تو اس نے بتایا کہ ٹون آٹر طیارے میں 18 سے 20 تک سیٹیں ہوتی ہیں۔ جو پہلے سیٹ پر قبضہ کرلے گا ۔ سیٹ اسی کی ہے۔ ہمارے علاوہ کچھ فوجی اہلکاروں کی فیملی افراد اسلام آباد جار رہے تھے۔  ٹون آٹر طیارے جو کہ آج کل شاید پی آئی اے کے پاس نہیں ہیں، اس زمانے میں پاکستان میں کئی چھوٹے روٹس پر چلتے تھے۔ اس طیارے میں  سفر بھی ایک عجب تجربہ تھا۔ اسلام آباد اور مظفر آباد کے درمیان ہوائی فاصلہ 100 کلومیٹر سے کچھ زائد ہے۔ جونہی طیارے میں بیٹھے تو تیز ہوا میں یہ بہت زیادہ ڈولتا محسوس ہوا۔ ایسے لگ رہا تھا کہ یوم پاکستان پر کوئی طیارہ کرتب دکھا رہا۔ ایک فوجی کا نوجوان لڑکا تو پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔اس کی ماں نے اسے حوصلہ دیا۔ تقریباً بیس منٹ بھی نہیں گذرے تھے کہ اعلان ہوا کہ ہم اسلام آباد کے ایرپورٹ پر اترنے والے ہیں۔ یوں سڑک کے 6 گھنٹے سے زائد سفر کے مقابلے میں ہوائی سفر بہت ہی مختصر ثابت ہوا۔ ایرپورٹ پر اترنے کے بعد راولپنڈی اپنے تایا کے گھر پہنچے۔ اگلی صبح اسلام آباد میں اے پی پی ہیڈ کوارٹر پہنچا تو افسران نے عدم اعتماد کی تحریک کی کوریج کو بہت سراہا۔ یقیناً یہ بات سچ ہے کہ صرف کھانا پکانے والے کو پتہ ہوتا ہے کہ اس کھانے میں کتنے مصالحے کم پڑے ہیں اور پکوائی کتنی اچھی یا بری ہے۔ مظفر آباد میں جو کچھ بھی ہوا اس کا اندازہ تو صرف مجھے ہی تھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here