مہمند ڈیم۔۔۔خواب بنے گا حقیقت۔۔۔۔قسط سوم

0
1863
This is the site of 800-Megawatt Mohamand Dam in North-Western Pakistan.

تحریر: محمد لقمان
بالآخر مہمند ڈیم کی سائٹ پر پہنچ گئے۔ ہر طرف بے آب وگیاہ پہاڑی علاقہ۔ وسط میں دریائے سوات بھی بڑی خاموشی سے بہہ رہا تھا۔ مجھے یہ کسی طور پر بھی وہ دریائے سوات نہ لگا جو کہ پہاڑی نالوں۔ درال خواڑ ، اوشو خوار، باشیگرام خواڑ اور گبرال خواڑ کے ملنے کے بعد وادی کالام میں ایک دریا کی شکل اختیار کرتا ہے۔ وادی سوات میں اس دریا کا بہاو دیکھنے کے لائق ہے۔ مگر مہمند میں آکر اس کی شوریدگی کافی حد تک کم ہوجاتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ فروری کے مہینے میں پانی کم ہوتا ہے۔ اس لیے یہ دریا بہت سست روی سے بہہ رہا ہو۔ یہ وادی سوات سے چکدرہ کے مقام پر پہنچتا ہے تو اس میں ایک چھوٹا دریا پنجکوڑہ شامل ہوجاتا ہے اور کل دو سو چالیس کلومیٹر لمبا دریا وادی پشاور میں چارسدہ کے قریب دریائے کابل کا حصہ بن جاتا ہے۔ پن بجلی کی پیداوار کے لئے دریائے سوات پر بہت سارے مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ مگر ابتدائی طور پر ضلع مہمند میں آٹھ سو میگاواٹ کا ڈیم اور پاور اسٹیشن تعمیر کیا جا رہا ہے۔ مہمند ڈیم منصوبہ جس کو پہلے منڈا ڈیم کا نام دیا گیا تھا، کئی دہائی پرانا ہے۔ اس منصوبے کے لئے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے بہت مہم چلائی۔ مگر عوام کی طرف سے ملنے والے چند ارب روپوں سے شاید اس ڈیم کا سواں حصہ بھی تعمیر نہ ہوسکے۔ اس کی کل لاگت کا تخمینہ تین سو نو ارب روپے لگایا گیا ہے۔ جس کا انتظام واپڈا کو خو د ہی کرنا پڑے گا۔ اس وقت منصوبے کی تعمیر کے لئے دن رات کام ہورہا ہے۔ جب لاہور کے صحافی سائٹ پر پہنچے تو ایک دھماکے کی آواز آئی۔ تقریبا ً ایک فرلانگ پہاڑی پر گردوغبار کی چادر تن گئی۔ بتایا گیا کہ دریا کا رخ موڑنے کے لئے سرنگ پر کام ہو رہا ہے۔ ہر طرف بھاری مشینری کا استعمال ہورہا ہے۔ کہیں سڑکیں بن رہی ہیں۔ تو کہیں دفاتر اور رہائشی کالونی بن رہے ہیں۔ تب ایک جھیل بنے گی اور سب سے آخر میں پاور ہاوس اور سوچ یار ڈ بنیں گے۔

Lahore (Pakistan) based energy journalists during their visit to Mohmand Dam site.

اس موقع پر چیرمین واپڈا لیفٹنٹ جنرل (ر) مزمل نے صحافیوں کو بریفنگ دی تو بڑے جذباتی ہوگئے۔ ان کے مطابق یہ ڈیم نہ صرف سستی بجلی پیدا کرے گا بلکہ خیبر پختون خوا میں بھی زرعی انقلاب کا باعث بنے گا۔ یہ دنیا میں اپنی ہی قسم کا پانچواں بڑا ڈیم ہے۔ اگر آپ ڈیم کی سائٹ کے ارد گرد کے پہاڑوں پر نظر دوڑائیں تو آپ کو ہر طرف مسلح محافظ نظر آئیں گے۔ یہ وہی علاقہ ہے جہاں پندرہ سال پہلے طالبان کا غلبہ تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اب ان علاقوں میں جب کوئی منصوبہ شروع کیا جاتا ہے تو کل لاگت کا بیس فی صد حصہ سیکیورٹی کے لئے مختص کر دیا جاتا ہے۔ (جاری ہے)

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here