مہاتیر کے دیس میں۔۔۔۔۔قسط دس

0
3192

تحریر: محمد لقمان

ملیریا اور ڈینگی کا خاتمہ ۔۔۔ بائیوٹیکنالوجی نے حل دے دیا

بائیو ٹیکنالوجی میں حال ہی میں کسی بھی جاندار کے جین میں مخصوص تبدیلی لانے کے طریقہ کار۔۔ جین ایڈیٹنگ کے متعارف ہونے کے بعد خلیے میں جینیائی مواد کو شامل ، خارج اور تبدیل کرنے میں آسانی پیدا ہوگئی ہے۔  ترکی کے ممتاز بائیوٹیکناجسٹ ڈاکٹر سلیم جیتننر نے اس سلسلے میں بہت تحقیق کی ہے۔ ان کے مطابق ریورس بریڈنگ کے ذریعے آپ کسی فصل یا پودے کے پرانے مگر اچھے خواص دوبارہ حاصل کرسکتے ہیں۔ جو کہ کئی نسلوں سے بھلے سے سامنے نہ بھی آ رہے ہوں۔ اس سلسلے میں بڑی کامیابی گھاس کی ایک ایسی قسم تیار کرنے میں ہوئی ہے۔ جس کا استعمال بائیو ڈیزل کی پیداوار کے لئے ہوتا ہے۔جینیاتی تبدیلی سے تیارہونے والی گھاس  کی فی ایکڑ پیداوار گھاس موجودہ قسم  سے بہت زیادہ ہے۔ اسی طرح گرافٹنگ، ایگرو انفلٹریشن، انٹراجینیسس اور  میوٹیجینسس ایسی ٹیکنالوجیز ہیں جو اب ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں جڑھ پکڑ رہی ہیں۔ حال ہی میں متعارف ہونے والی کرسپر ٹیکنیک نے معاملات کو مزید آسان بنادیا ہے۔ نئی ٹیکنالوجیز کا تجارتی استعمال بھی شروع ہوگیا ہے۔ مثلاً جینٹیک انجیرنگ کے ذریعے ایسی پروٹین بنائی جاسکیں گی جو کہ کپڑوں کی صفائی کے پاوڈر اور بلیچنگ میٹریل  کا حصہ بن جائیں گی۔

بائیو ٹیکنالوجی ورکشاپ میں جس ٹیکنالوجی پر بہت زیادہ ذکر ہوا۔ وہ جین ڈرائیو ٹیکنالوجی ہے۔ جس کا سب سے

زیادہ استعمال مچھروں میں ایسے خواص پیدا کرنے میں ہورہا ہے۔ جس سے وہ انسانوں میں ملیریا، ڈینگی بخار اور زیکا وائرس جیسی بیماریوں کا باعث نہیں بن سکیں گے۔ مچھر کا دنیا کے چند  مہلک ترین حشرات میں شمار ہوتا ہے۔ ملیریا کے خلاف دنیا میں سرگرم تنظیم ٹارگٹ ملیریا سے منسلک برطانوی بائیو ٹیکنالوجسٹ ڈاکٹر سمنتھا کے مطابق مچھر ہر سال دنیا میں 70 کروڑ افراد کی بیماری کا باعث بنتے ہیں جن میں 10 لاکھ سے زائد جاں بحق ہوجاتے ہیں۔ جینیٹک انجینرنگ کے اب مچھروں خصوصاً اینوفلیز قسم میں ایسی تبدیلیاں پیدا کی گئی ہیں کہ وہ اب وہ انسانوں کو نہ کاٹ سکیں گے اور نہ  بیماری کا باعث بنیں گے۔ ابتدائی طور پر ملیریا کا باعث بننے والے اینوفلیز کر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ افریقی ملک برکینا فاسو میں بھی ایسے مچھر فضا میں چھوڑے جارہے ہیں جو کہ دیگر مچھروں میں شامل ہو کر اگلی ایسی نسل پیدا کریں گے جو کہ ملیریا کی بیماری پیدا کرنے کی صلاحیت سے عاری ہوگی۔ اسی طرح پاکستان سمیت مختلف ممالک میں ڈینگی بخار کا باعث بننے والے مچھر ایڈیاس ایجپٹائی میں بھی جینیاتی تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔ جس سے اس مہلک بیماری پر بھی قابو پایا جا سکے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here