خار زار صحافت۔۔۔۔قسط ایک سو تینتیس

0
614


مشرف پر قاتلانہ حملہ
تحریر: محمد لقمان

یہ پچیس دسمبر دو ہزار تین کی دوپہر تھی۔۔۔۔لاہور کے پوش علاقے گلبرگ کے لبرٹی چوک میں ایک ڈینٹل کلینک کا افتتاح ہو رہا تھا۔ چیرمین سینٹ محمد میاں سومرو نے کلینک کا اففتا ح کر نا تھا۔ اے پی پی کی طرف سے تقریب کی کوریج کے لیے میں وقت سے کافی پہلے پہنچ چکا تھا۔ محمد میاں سومرو مقررہ وقت پر پہنچے۔ فیتہ کاٹا اور ابھی وہ کلینک کے امریکہ پلٹ ڈاکٹر صاحبان سے گپ شپ لگا رہے تھے۔ کہ ایک دم ان کو ان کے اسٹاف نے کان میں آکر کچھ کہا۔۔۔محمد میاں سومرو کے چہرے پر ایک دم پریشانی آگئی تھی۔ سرکاری میڈیا کے ارکان نے ان سے اس بارے میں پوچھا تو پتہ چلا کہ صدر جنرل پرویز مشرف پر راولپنڈی میں قاتلانہ حملہ ہوا ہے۔ تھوڑی دیر بعد مزید معلومات بھی آنا شروع ہو گئیں ۔ یہ ایک خود کش حملہ تھا۔۔۔ جو کہ ان قافلے پر کیا گیا تھا۔ پیٹرول پمپ کے قریب ہونے والے حملے میں مشرف اور اس کے ساتھی تو محفوظ رہے مگر کار سوار حملہ آوروں کے علاوہ پیٹرول پمپ پر موجود چودہ عام شہری بھی مارے گئے تھے۔ اس سے تقریبا ً ہفتے پہلے راولپنڈی میں ہی ریموٹ کنٹرول بم سے اس پل کو اڑانے کی کوشش کی گئی تھی جس سے مشرف کے قافلے نے گذرنا تھا۔ یہ سب کچھ مشرف کی طالبان کے بارے میں پالیسی پر ایک سو اسی ڈگری کی تبدیلی کا شاخسانہ تھا۔ جس کو ابھی تک پاکستانی عوام کسی نہ کسی طرح بھگت رہی ہے۔ قصہ مختصر کہ حملے کی خبر کے فورا بعد ڈینٹل کلینک کی افتتاحی تقریب اپنے اختتام کو پہنچ گئی تھی۔ مگر ہمیں بھارت سے آئی بولی وڈ اداکارہ نیہا ڈوپیا کے دورے اور میڈیا سے ٹاک کو کور کرنا تھا۔ اس کے لئے ہم رائل پام کلب گئے تو وہاں بھارتی اداکارہ آچکی تھی۔ دبلی پتلی سانولی سی تئیس چوبیس سال کی لڑکی۔۔۔ ہمارے پنجابی معیار کے لحاظ سے وہ کسی طور پر ہیروین کے طور پر کاسٹ ہونے کے قابل نہیں تھی۔ نیہا ڈوپیا کو ایک شٹل کار پر سوار کراکے لایا گیا تھا۔ اس نے دور سے ہاتھ ہلایا ۔ کلب کی گراونڈ کا ایک چکر لگایا اور یہ جا اور وہ جا۔ خیر اس ایونٹ کی کوریج کرکے واپس دفتر آئے تو کسی نے بھی اداکارہ کے بارے میں خبر نہ مانگی۔ کیونکہ راولپنڈی میں قاتلانہ حملے پر ہی سب کا فوکس تھا۔ وہ بھی خاص طور پر ایک سرکاری میڈیا کے ادارے میں۔ مشرف پر یہ آخری نہیں تھا۔ اس کے بعد بھی چار دفعہ صدر مشرف کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔ جس کا ذکر جنرل مشرف کی سوانح عمری ۔۔۔ان دی لائن آف فائر یعنی سب سے پہلے پاکستان میں بھی ملتا ہے۔ اس واقعے کے بعد جنرل مشرف جب جنوری دو ہزار چار کے اوائل میں ڈیووس میں ہونے والے ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کے لئے گئے تو بڑے محتاظ تھے۔

جاری ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here